پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی دلیل
ملفوظاتِ حکیم الامت مجد دالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حق تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
*المال والبنون زينة الحيوة الدنيا* (سورۃ کهف – آیت۴۶)
۔(ترجمہ: مال اور بیٹے دنیاوی زندگی کی زینت اور آرائش ہیں۔)۔
حق تعالیٰ نے یہاں البنون فرمایا البنات نہیں فرمایا یعنی بیٹوں کو دنیاوی زندگی کی زینت بتلایا ہے، بنات (لڑکیوں) کو بیان نہیں فرمایا۔ حق تعالیٰ نے بتلا دیا کہ لڑکیاں دنیا کی بھی زینت نہیں بلکہ صرف گھر کی زینت ہیں۔ اگر وہ دنیا کی زینت ہو متیں تو حق تعالیٰ ان کو یہاں ذکر فرماتے۔ پس صرف لڑکوں کو دنیا کی زینت فرمانا اورلڑکیوں کو ذکر نہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ لڑکیاں دنیا کی بھی زینت نہیں کیونکہ عرفاً دنیا کی زینت وہ سمجھی جاتی ہے جو منظر عام پر زینت بخش ہو۔ جو چیز منظر عام پر لانے کی نہیں ہوتی وہ دنیا کی زینت نہیں ہوتی بلکہ زینت کے لئے تو ظہور ضروری ہے ، اس لئے بنون (لڑکوں) کو فرمایا کہ یہ دنیا کی زینت ہیں ۔ لڑکیاں ایسی زینت نہیں کہ تم ان کو ساتھ لئے لئے پھرو اور سب دیکھیں کہ اتنی لڑکیاں ہیں اور ایسی آراستہ پیراستہ ہیں بلکہ وہ تو محض گھر کی زینت ہیں ، اس سے عورتوں کے پردہ میں رہنے کا ثبوت ملتا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

