پردہ کا مطلب صرف برقعہ پہننے تک محدود نہیں! (138)۔

پردہ کا مطلب صرف برقعہ پہننے تک محدود نہیں! (138)۔

لڑکیاں عام طور پر یہ سمجھتی ہیں کہ جسم کے اوپر ایک کپڑا ڈال دینے یا چہرہ چھپا لینے سے پردہ مکمل ہوجاتا ہے۔ حالانکہ پردہ کا مقصد یہ تھا کہ اپنی زینت اور جسم کو چھپایا جائے اور اپنے آپ کو اس طرح رکھا جائے کہ غیر مردوں کی نظروں سے بچا جائے۔
پردہ نہ صرف جسمانی لباس ہے بلکہ ایک نفسیاتی اور روحانی حالت بھی ہے جو عورت کو دنیا کی فتنہ پرور نظروں سے محفوظ رکھتی ہے۔
پردہ کا مطلب ہے کہ عورت اپنی خوبصورتی اور زینت کو چھپائے رکھے۔ آجکل ہم دیکھتے ہیں کہ کئی لڑکیاں اپنی خوبصورت ہاتھوں کی تصویریں( جن پر مہندی لگی ہوتی ہے) سوشل میڈیا پر اپنی ڈی پی (پروفائل تصویر) کے طور پر لگا دیتی ہیں۔ انہیں یہ خیال ہوتا ہے کہ چہرہ تو نظر نہیں آرہا، تو یہ پردہ کے خلاف نہیں ہے۔ حالانکہ یہ بھی ایک غلط فہمی ہے۔ اگر کسی مرد کی نظر ان ہاتھوں پر پڑی اور وہ ان کی طرف مائل ہوا، تو یہ بھی پردے کے خلاف ہے اور گناہ کا باعث بن سکتا ہے۔
پردے میں نہ صرف چہرہ چھپانا ضروری ہے بلکہ جسم کے تمام اعضاء کو بھی چھپانا لازم ہے۔عورت کا اپنے اعضاء کا پردہ اور ان کی حفاظت کرتے رہنا دینِ اسلام کا ایک اہم حصہ ہے۔
ایک خاتون نے ٹک ٹاک پر اپنا چینل بنا رکھا تھا جس میں وہ برقعہ پہن کر مختلف اعمال کرتی ہیں، حتیٰ کہ جم بھی جاتی ہیں اور وہاں ورزش کرتے ہوئے ویڈیو بناتی ہیں۔ مگر ہر حال میں برقعہ پہنا ہوا ہوتا ہے۔ تو دوستو! یہ کیسا پردہ ہے جس میں کپڑا تو اوڑھا ہوا ہے مگر جسم کے اعضاء کشش کا باعث بن رہے ہیں؟ یہ عمل اور یہ سوچ پردے کی روح کے خلاف ہے۔پردے کی اصل روح یہ ہے کہ عورت اپنے آپ کو غیر مردوں کی نظروں سے بچا کر رکھے اور اپنے جسم کو اس طرح ڈھانپے کہ کسی بھی قسم کی کشش کا باعث نہ بنے۔
شرعی پردہ نہ صرف لباس کا پردہ ہے بلکہ آنکھوں، زبان اور دل کا بھی پردہ ہے۔ اگر آپ نے چہرہ تو ڈھانپ لیا لیکن آپکے اعمال اور رویے پردے کی روح کے خلاف ہیں، تو یہ پردہ مکمل نہیں  ہوگا۔ پردے کا مقصد مسلمان عورت کو دنیا کی فتنہ پرور نظروں سے بچانا ہے اور اسکی عفت کی حفاظت کرنا ہے۔ اسلئے پردے کو صرف ایک کپڑا یا صرف ایک برقعہ سمجھنا غلط فہمی ہے۔ ہمیں پردے کی اصل روح کو سمجھ کر اپنی زندگی میں اپنانا ہوگا تاکہ ہم حقیقی معنوں میں اس اسلامی تعلیم کا حق ادا کر سکیں۔اللہ تعالیٰ سب ماؤں بہنوں کو سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more