پردہ میں بدکاری ہوجانے کی حقیقت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ایک جگہ اعتراض کیا گیا کہ پردہ میں بھی سب کچھ ہوجاتا ہے ، جن طبیعتوں میں خرابی ہوتی ہے وہ کسی صورت میں بھی باز نہیں رہ سکتیں ، کیا پردہ داروں میں زنا نہیں ہوتا؟میں نے کہا کہ جب کبھی بھی کچھ ہوا تو بے پردگی ہی سے ہوا اور اکثر تو یہ ہوتا ہے کہ جن لوگوں میں ایسے واقعات ہوئے ہیں ان کو پردہ دار کہنا ہی برائے نام ہے ورنہ ان کے یہاں نہ چچا زاد بھائی سے پردہ ہے نہ ماموں زاد بھائی سے، نہ بہنوئی سے، نہ دیور سے ، نہ جیٹھ سے، جب ہی تو یہ مفاسد مرتب ہوئے ہیں ۔ اس حالت میں ان کو پردہ دار کہنا ایسا ہے جیسے کوئی عزت دار آدمی جوا کھیل کر یا شراب پی کر جیل خانہ میں پہنچ جائے تو کوئی کہے کہ لو صاحب جیل خانہ میں معززین بھی جانے لگے۔ یہ غلط ہے بلکہ وہ معززین جیل خانہ میں جب ہی پہنچے جب کہ عزت کو چھوڑدیا ، اس وقت ان کو معزز کہنا صرف خاندانی نسبت کی وجہ سے ہے ورنہ عزت تو رخصت ہوچکی کیونکہ عزت تو عزت والے کام کا نام ہے ۔ جب جوا کھیلا یا شراب پی تو افعال بگڑ چکے پھر عزت کہاں ۔ ایسے ہی پردہ داروں میں جو زنا ہوجاتا ہے ان کو پردہ دار کہنا پہلے کے اعتبار سے ہوگا یا باعتبار رسم کے ہوگا ورنہ پردہ ٹوٹنے کے بعد ہی تو اس فعل کی نوبت آئی ، غرض یہ ان لوگوں کی غلطی ہے جو پردہ کے خلاف ہیں۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۵۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

