پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ پردہ مسلمان عورتوں کی طبیعت کے خلاف نہیں کیونکہ مسلمان عورت کے لئے حیا طبعی امر ہے لہٰذا پردہ طبیعت کے موافق ہوا اور اس کو قید کہنا غلطی ہے ۔ ان کی حیا کا تقاضا ہی یہی ہے کہ پردہ میں مستور (چھپی) رہیں بلکہ اگر ان کو باہر پھرنے پر مجبور کیا جائے تو یہ خلافِ طبیعت ہوگا اور اس کو قید کہنا چاہئے۔ پردہ کا منشاء (سبب) حیا ہے اور حیا عورت کے لئے طبعی امر ہے اور امر طبعی کے خلاف کسی کو مجبور کرنا باعث ِ اذیت ہے اور اذیت پہنچانا دلجوئی کے خلاف ہے ، پس عورتوں کو پردہ میں رکھنا ظلم نہیں بلکہ حقیقت میـں دلجوئی ہے ۔ اگر کوئی عورت بجائے دلجوئی کے (پردہ کو ) ظلم سمجھے تو وہ عورت نہیں، اس سے اس وقت کلام نہیں ۔ یہاں ان عورتوں سے بحث ہے جن میں فطری حیا موجود ہے، بے حیاؤں کا ذکر نہیں ۔ افسوس ہم ایسے زمانہ میں ہیں جس میں فطری امور کو بھی دلائل سے ثابت کرنا پڑتا ہے۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۲۷)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

