پرانی باتوں میں نور اوربرکت ہے
ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ پرانی باتوں کو چھوڑ دینا چاہئے اب زمانہ ترقی کر رہا ہے نئی باتیں اختیار کرنا چاہئیں صاحب پرانی باتوں میں نور ہے برکت ہے اورپرانی تو زمین بھی ہے آسمان بھی ہے ان کو بھی چھوڑ دو اور خود اپنا وجود بھی توپرانا ہوگیا اس کو بھی چھوڑ دو کیا لغو باتیں ہیں کام کی چیز تو پرانی ہو کر ایسی ہو جاتی ہے جس کو مولانا فرماتے ہیں
خود قوی ترمی شود خمر کہن
خاصہ آں خمرے کہ باشد من لدن
۔(جسکے پاس عشق آ گیا اس کی عقل پراگندہ ہو گئی جب صبح آ جاتی ہے تو شمع روشنی پھیلانے میں مجبور ہو جاتی ہے عقل مثل کوتوال کے ہے جب سلطان عشق آ گیا تو بیچارہ عقل کوتوال کو نہ میں دبک جاتا ہے۔۱۲)(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۴)
