پرانی باتوں میں نور اوربرکت ہے

پرانی باتوں میں نور اوربرکت ہے

ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ پرانی باتوں کو چھوڑ دینا چاہئے اب زمانہ ترقی کر رہا ہے نئی باتیں اختیار کرنا چاہئیں صاحب پرانی باتوں میں نور ہے برکت ہے اورپرانی تو زمین بھی ہے آسمان بھی ہے ان کو بھی چھوڑ دو اور خود اپنا وجود بھی توپرانا ہوگیا اس کو بھی چھوڑ دو کیا لغو باتیں ہیں کام کی چیز تو پرانی ہو کر ایسی ہو جاتی ہے جس کو مولانا فرماتے ہیں
خود قوی ترمی شود خمر کہن
خاصہ آں خمرے کہ باشد من لدن

۔(جسکے پاس عشق آ گیا اس کی عقل پراگندہ ہو گئی جب صبح آ جاتی ہے تو شمع روشنی پھیلانے میں مجبور ہو جاتی ہے عقل مثل کوتوال کے ہے جب سلطان عشق آ گیا تو بیچارہ عقل کوتوال کو نہ میں دبک جاتا ہے۔۱۲)(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۴)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more