پاکستان میں موجود ایک زبردست فیملی سسٹم (43)۔
پاکستان میں ازدواجی زندگی کے متعلق کچھ مسائل ضرور موجود ہیں مگر سچ بات یہ ہے کہ خاندانی نظام جس قدر پاکستان میں مضبوط ہے اُتنا پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے ۔ کچھ لوگ یہسمجھتے ہیںکہ یورپ میں میاں بیوی کو بہت آزادی ہوتی ہے۔ جسکی وجہ سے وہ ہنسی خوشی زندگی گزارتے ہیں۔
اس آزادی کی ایک جھلک میں آپکو دکھاتا ہوں کہ میاں بیوی کو آزادی ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کسی بھی وقت جدا ہوسکتےہیں۔ شادی کے وقت کوئی لین دین نہیںہوتا۔ جہیز یا کوئی بھی تحفے تحائف کے نام پر رقوم وصول نہیں کی جاتیں۔ بلکہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ اپنےاپنے خرچے پر رہتےہیں۔ یہاں تک آپکو بظاہر یہ لگ رہا ہوگا کہ یہ بہت اچھی سہولیات ہیں۔ لیکن ایسا نہیںہے۔ کیونکہ قدرت کا اصول ہے کہ جب کسی بھی انسان کو بہت زیادہ آزاد چھوڑدیا جاتا ہے تووہ خود اپنے لئے نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔
مثلاً جب لڑکی آزاد ہوگئی تو چھوٹی چھوٹی باتوں پر آپس میں جھگڑا کرتے ہوئے اُسکے ذہن میں یہی خیال آیا کہ کیوں نہ میں اس سے چھٹکارا حاصل کرلوں۔ اسی وجہ سے کبھی بھی وہ اچھی بیوی نہیں بن سکتی کیونکہ چھٹکارے کی آزادی موجود ہے۔ نتیجتاً ایک دن خاوند جب نوکری سے گھر واپس آتا ہے تو اُسکا سارا سامان باہر رکھا ہوتا ہے اور ساتھ بیوی کی طرف سے یہ پرچی چسپاں ہوتی ہے کہ تم میرے گھر میں رہ رہے تھے اب چونکہ میں نے تمہیں طلاق دے دی ہے تو جا کر کہیں اور رہو۔ عدالت بھی اس پر خوش ہوتی ہے اور بیوی کو پورا اختیار دے دیتی ہے۔
اب کچھ دن گزرنے کے بعد وہ لڑکی نیا شوہر تلاش کرنا شروع کردیتی ہے۔ اس دوران تین چار لڑکوں سے کوشش کامیاب نہیں ہوتی کیونکہ یہ اب کنواری نہیں رہی تو اِسکو مشکل کا سامنا ہے۔ آخر کار یہ کسی لڑکے کو اپنا دوست بنالیتی ہے۔ وہ لڑکا جس کا بہت ساری دوسری لڑکیوں سے تعلق تھا وہ اِسکے ساتھ بھی وقت گزاری کرنے لگتا ہے۔ شادی بھی کرلیتےہیں۔ مگر پھر کچھ دن کے بعد لڑکی اس سے بھی بیزار ہوجاتی ہے کیونکہ پہلے خاوند کی یاد اسکو ستاتی ہے یقیناً پہلے خاوند میں برائیوں کے ساتھ کئی اچھائیاں بھی تھیں۔ وہ اچھائیاں اس نئے لڑکے میں نہیں ہوتیں۔ اب یہ دونوں پھر سے ایک دوسرے سے پریشان رہنے لگتے ہیں۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد لڑکا چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ پھر اس لڑکی کو معلوم ہوتا ہے کہ اسکا پہلا خاوند جو اس سے بہت پیار کرتا تھا اُسی کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ مگر وہ تو رنگ برنگی تتلیوں میں مگن ہے جو کہ بیرون ممالک کے شہروں میں ہر جگہ دستیاب ہوتی ہیں۔ اب یہ لڑکی باقی کی پوری زندگی مختلف لڑکوں کے ساتھ کوشش کرنے میں گزاردیتی ہے۔ مگر فائدہ ندارد…….۔
یہ فرضی کہانی شاید آپکوسمجھ نہ آئے مگر حقیقت یہی ہے کہ یورپ نے جو لڑکی کو آزادی دی ہے وہ سب سے بڑی دشمنی کی ہے ۔ وہاں ہر دوسری عورت مطلقہ، فرار، باغیہ یا پھر بے عزت آزاد خیال ہوکر رہ جاتی ہے ۔ فیملی سسٹم باقی ہے اور نہ ہی میاں بیوی میں کوئی سکون ۔لہٰذا پیارے وطن پاکستان میں موجود اس نظام کی قدر کریں جہاں میاں بیوی کو ایک خفیف سی گرہ لگا کر پابند کردیا جاتا ہے کہ اب تم زندگی بھر کے ساتھی ہو ۔ اور وہ اسی گرہ سے اپنا ایسا مضبوط رشتہ قائم کرتے ہیں کہ پوتوں پڑپوتوں اور نواسیوں پڑنواسیوں کی خوشیاں دیکھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ازدواجی خوشیاں نصیب فرمائے ۔ آمین ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

