وفاق المدارس العربیہ پاکستان…..زندہ و پائندہ (194)۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان…..زندہ و پائندہ (194)۔

استاذ محترم حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا اور اُنکو مبارکباد بھی پیش کی ۔ تو حضرت نے جوابا ًفرمایا کہ کچھ کام ابھی باقی ہیں مدارس کے حوالے سے ۔دُعا جاری رکھیں ۔
اور فرمایا کہ پوری دنیا کو تکلیف ہے کہ پاکستان میں اتنے مدارس کیوں ہیں ۔ اور عالمی دباؤ بڑھتا ہے اس بات پر کہ مدارس کو پوری طرح کنٹرول کیا جائے۔ لیکن ہم لوگ کوشش کررہے ہیں کہ مدارس آباد رہیں اور خودمختار رہیں ۔
اردگرد کے کئی ممالک، ریاستیں اقوام ایسی ہیں جنہوں نے مدارس کو اہمیت نہ دی اور اپنے ملک میں مدارس کو قائم نہ کیا تو وہاں پر دین ایک اجنبی بن گیا ۔ اور لوگ دین سے اتنے دور ہوگئے کہ چھوٹی چھوٹی چیزوں سے بھی ناواقف ہوگئے ہیں ۔
حضرت فرمانے لگے کہ یہ مدارس دین کے قلعے ہیں اور مجھے یہاں خیرالمدارس میں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے ۔ میں جب بھی سفر پر جاتا ہوں تو واپسی پر جب خیر المدارس میں داخل ہوتا ہوں تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جنت میں داخل ہوگیا ہوں ۔ میری یہی دُعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے مدینۃ المنورہ یا پھر خیرالمدارس کی موت نصیب فرمائیں ۔ مزید فرمایا کہ ہمارے اکابر بھی مدرسے کے روحانی ماحول میں موت کی دُعا مانگا کرتے تھے ۔ یقیناً اول تو مدینۃ المنورہ کی موت مانگنی چاہئے ۔ مگر مدارس کے روحانی ماحول سے سفر پر روانہ ہونا بھی ایک اعزاز ہے ۔
میں نے عرض کیا کہ میرے حضرت سید قمرالدین شاہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ بھی خیر المدارس سے بہت محبت رکھتے تھے ۔ اور اخیر عمر میں جب اُنکو امراض لاحق ہوئے تو اُنکو بار بار کہا گیا کہ آپ کے لئے کسی اچھے مکان یا رہائش کا انتظام کردیتےہیں ۔ کیونکہ اُس وقت خیرالمدارس کے باہر روڈ انتہائی خستہ حالت میں تھا بوجہ میٹروپل زیر تعمیرتھا ۔ جب حضرت کو کبھی ہسپتال یا ڈاکٹر کے پاس لے جانا ہوتا تو خیر المدارس تک گاڑی بڑی مشکل سے پہنچتی تھی ۔
مگر حضرت محترم ومکرم شاہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ بہ اصرار منع فرمادیتے کہ میں یہیں پر ہی رہنا چاہتا ہوں ۔وہ اپنے شیخحضرت مولانا خیر محمد جالندھری رحمہ اللہ تعالیٰ کی نسبت سے بھییہ منشاء رکھتے تھے کہ اُنہی کے قدموں میں رہتے ہوئے میرا جنازہ اٹھے ۔ بحمداللہ اللہ تعالیٰ نے پھر ویسا ہی معاملہ فرمایا ۔
بہرصورت قائد مدارسہ دینیہ حضرت قاری حنیف جالندھری صاحب مدارس دینیہ کے دانا اور مضبوط و توانا وکیل ہیں ۔ شروع سے ہم اُنکی محنتوں اور دن رات کی مشقتوں کو دیکھتے آئے ہیں ۔ میرے حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ جب نماز پڑھ کر واپس اپنے حجرے میں تشریف لے جاتے تو اکثر باغیچہ کے پاس قاری صاحب بھی تشریف فرما ہوتے تھے ۔ تو حضرت شاہ صاحب از راہ محبت فرماتے کہ مجھے اس شخص پر حیرت ہوتی ہے کہ پورے مدرسہ کا نظام سنبھالتے ہیں اور وفاق کا عہدہ بھی ہے اور اسکے علاوہ اتنے اسفار بھی کرتے ہیں ۔ پتہ نہیں یہ آرام کب کرتے ہوں گے ۔
حضرت قاری صاحب کو اللہ تعالیٰ تادیر سلامت رکھے کہ پھر وفاق کے قائدین میں شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی اور مولانا فضل الرحمن صاحب کی شمولیت نے وفاق المدارس کو چار چاند لگا دئیے ۔ اور بحمداللہ تعالیٰ یہ نظام دن بہ دن ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان مدارس کی برکات کو قائم رکھے اور مدارس کے محافظین کو خوب جزائے خیر عطا فرمائے ۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more