وحی اور عقل

وحی اور عقل

حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں دین عقل کے موافق ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی کوئی چیز دلیل عقلی کیخلاف نہیں عقل کو بعض احکام کے بیان میں تردد ہوتا ہے اور وحی کو کسی حکم کے بیان میں تردد نہیں ہوتا اصل مآخذ وحی ہے۔
غرض کسی چیز کے حسن و قبح کے ادراک کے لیے جو عقل کو کار آمد کہا جاتا ہے اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ عقل ان کے ادراک کیلئے کافی ہے۔
یہ شان صرف وحی کی ہے عقل صرف موید ہوسکتی ہے کافی نہیں ظاہر بات ہے کہ اگر عقل اس کے لیے کافی ہوتی تو بہت سے وہ لوگ جو عقل معاش میں بہت بڑھے ہوئے ہیں وہ ایمان سے کیوں محروم ہوتے اہل عقل ہونا ان کا مسلم ہے۔
پھر ایمان کے حسن کو کیوں ادراک نہیں کیا۔ اور کیوں اس دولت سے مشرف نہیں ہوئے۔ مگر جب ان کو وحی کی رہبری سے سمجھایا جاتا ہے تو ان کو بھی اس کی ضرورت کو ماننا پڑتا ہے۔ ( مواعظ اشرفیہ ج ۲۶ ص ۳۱)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more