والدین کی خدمت میں کوئی شرط نہ لگائیں۔۔۔! (158)

والدین کی خدمت میں کوئی شرط نہ لگائیں۔۔۔! (158)

ایک چھوٹا سا نومولود بچہ جس کے کوئی اصول نہیں ہوتے، دماغ بالکل کام نہیں کرتا اور چھوٹی چھوٹی ضد میں اُسکو کوئی بھی لاجک نہیں سمجھایا جا سکتا ۔ جب اُسکو پیشاب آتا ہے تو وہ وہیں پر ہی کھڑے کھڑے پیشاب کردیتا ہے ۔ یہ فکر اُسکے ماں باپ کو کرنی ہوتی ہے کہ بچے کا دھیان کریں ۔ جب وہ ٹافی لینے کی ضد کرتا ہے تو کوئی دنیا کی طاقت اُسکو سمجھا نہیں سکتی ۔ بلکہ ماں باپ کو ٹافی لے کر دینی ہی پڑتی ہے ۔ جب کسی کھلونے پر اُسکا دماغ اٹک جائے تو خواہ پورا خاندان اکٹھا ہوجائے مگر جب تک وہ کھلونا اسکو نہیں ملے گا تب تک اِس بچے کے چہرے پر خوشی نہیں آئے گی ۔
کس قدر اذیت اور تکلیف میں ہوتے ہیں والدین جو بچوں کے بیمار ہونے پر تڑپ جاتے ہیں ۔ اپنی بیماری کی تو دوا لیتے ہی نہیں ہیں ۔ اپنی فکر تو کرتے ہی نہیں مگر جونہی بچے پر تھوڑے سے اثرات ہوئے یا کسی بیماری کا خدشہ ہوا تو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جاتےہیں ۔ مختلف حیلے بہانے کر کے اُسکی حفاظت کرتے ہیں اور ماں اور باپ دونوں کو نیند نہیں آتی جب تک بچہ بالکل صحت یاب ہوکر کھیلنا نہ شروع کردے ۔
جب وہ چھوٹا سا ہو کر بستر پر پیشاب کردیتا ہے تو کبھی بھی اُسکو ڈانٹ نہیں پڑتی ، ماں باپ کے ماتھے پر شکن بھی نہیں آتا اور وہ ہر چیز کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہیں ۔
مگر پھر یہی بچہ جب بڑا ہوجاتا ہے تو کتنا بے قابو اور بے عقل ہوجاتا ہے ۔ وہ ان چیزوں کو بھلا دیتا ہے کہ ماں باپ نے کس قدر برداشت سے اسکو پالا ہے۔ بلکہ وہ تو اپنے ماں باپ کی ایک بھی بات برداشت نہیں کرتا ۔ ہر ہر بات پر وہ یہی جواب دیتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی گزارنی ہے ۔ اگر آپ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو ایسا کرنا پڑے گا ویسا کرنا پڑے گا ۔ ماں باپ کچھ بولے بغیر ہی خون کے آنسو پی جاتے ہیں ۔ کہاں تین سال، پانچ سال، سات سال اور پھر دس دس سال کی عمر تک انہوں نے بچے کی ہر بات کو بلا کہے سمجھا، اُسکی ہر خواہش کو پورا کیا، اُسکی ہر ضد کو سر آنکھوں پر رکھا اور وہ بچہ بڑا ہو کر کوئی بات سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہوتا ۔
ابھی ایک صاحب کے بارہ میں سنا کہ اُنکی والدہ ایک علیحدہ کمرے میں رہتی ہیں ۔ اور وہ خود ایک کوٹھی میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہتے ہیں ۔ کچھ لوگ ترس کھا کر انکی والدہ کے پاس اکٹھے ہو کر جاتے ہیں کہ آپ اپنے بیٹے کے ساتھ کیوں نہیں رہتیں ۔ محلے کے لوگ بھی اُنکو کہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہ لیں کیونکہ یہ تو کمرہ بالکل خستہ حال ہے اِسکی چھت گرنے والی ہے اور اِسکے دیگر مسائل بھی ہیں ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ یہاں اکیلی رہتی ہیں ۔
مگر وہ ماں جی اپنے بیٹے کے ہوتے ہوئے اور کسی کے گھر میں کیسے رہ سکتی ہیں ؟ بس وہ ہر ایک کی بات کو سن لیتی ہیں اور برداشت کرلیتی ہیں ۔
جب محلہ دار اُنکے بیٹے کو جا کر شرم دلاتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ اگر اس طرح اور اس طرح رہنا ہے تو پھر میرے گھر میں آکر رہیں ۔ یعنی کچھ شرائط و ضوابط کے ساتھ رہنا ہے تو رہیں ۔ العیاذ باللہ ۔
دوستو! ایسا بالکل نہیں ہوتا ۔ ماں باپ نے آپکو غیر مشروط طریقے پر پالا تھا ۔ کیا کوئی ماں باپ بھلا ایسے کہہ سکتے ہیں کہ اگر یہ دو سال کا بچہ بستر پر پیشاب کرے گا تو ہم اسکو باہر پھینک دیں گے ۔ اگر اس نے کسی بات پر ضد کی تو ہم اِسکو اپنے گھر میں نہیں رکھیں گے ۔ اگر یہ بیمار ہوا تو پھر ہماری ذمہ داری نہیں
کیا ایسا ہوتا ہے ؟
اگرآپکا جواب نہیں میں ہے
تو پھر آپ بھی اپنے والدین کی غیر مشروط خدمت کریں۔ اُنکی ہر بات کو بلا کہے سمجھیں!!!۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے والدین کی اُنکی زندگی میں ہی قدر کرنے کی توفیق عطا فرما دے ۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more