نکاح کے متعلق چند ضروری ہدایات
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
(۱) اگر حاجت و استطاعت (قدرت) ہو تو نکاح کرنا افضل ہے ، اور اگر حاجت ہے مگر استطاعت نہ ہو تو روزے کی کثرت کرے جس سے شہوت ٹوٹ جاتی ہے۔
(۲) نکاح میں زیادہ تر منکوحہ (لڑکی) کی دینداری کا لحاظ رکھو ، مال و جمال اور حسب و نسب کے پیچھے زیادہ مت پڑو۔
(۳) اگر کوئی شخص تمہاری عزیزہ (بہن یا لڑکی) کے لیے نکاح کا پیغام بھیجے تو زیادہ تر قابلِ لحاظ اس شخص کی نیک وضعی اور دینداری ہے۔ دولت و حشمت ، عالی خاندان ان چیزوں کے اہتمام میں رہ جانے سے خرابی ہی خرابی ہے۔
(۴)اگر کسی جگہ ایک شخص نکاح کا پیغام بھیج چکا ہے تو جب تک اس کو جواب نہ مل جائے یا وہ خود چھوڑ بیٹھے ، تم پیغام مت دو۔

(۵) اگر کوئی شخص اپنا دوسرا نکاح کرنا چاہے تو اس عورت کو یا اس کے ورثاء (اولیاء) کو مناسب نہیں کہ شوہر سے شرط ٹھہرا لے کہ پہلی منکوحہ (بیوی) کو طلاق دیدے جب نکاح کیا جائے گا (حدیث پاک میں اس کی صریح ممانعت آئی ہے) اپنی تقدیر پر قناعت کرنا چاہیے ۔
(۶) نکاح مسجد میں ہونا بہترہے تاکہ اعلان بھی خوب ہو ، اور جگہ بھی برکت کی ہے (اور حدیث پاک میں اس کا حکم بھی آیا ہے) ۔ میاں بیوی کے باہمی معاملات ِ خلوت کو دوست و احباب سے یا ساتھیوں یا سہیلیوں سے ذکر کرنا خدا تعالیٰ کو نہایت ناپسند ہے ، اکثر لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔
(۷) ولیمہ مستحب ہے مگر اس میں تکلف و تفاخر نہ کرے۔
(۸) اگر نکاح کے بارے میں تم سے کوئی مشورہ کرے تو خیر خواہی کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی خرابی تم کو معلوم ہو تو ظاہر کردو یہ غیبت حرام نہیںہے ۔ خیر خواہی کی ضرورت سے اس کا عیب بیان کرنا پڑے تو شرعاً اس کی اجازت ہے بلکہ بعض جگہ واجب ہے۔
(۹)حلالہ کی شرط ٹھہرانا نہایت بے غیرتی کی بات ہے (حدیث پاک میں ایسے شخص پر لعنت آئی ہے)۔(صفحہ ۱۵۲،اسلامی شادی)

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں