نوافل کی ترغیب
شیخ الاسلام مولانا تقی عثمانی مدظلہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمہ اللہ اپنے مکان سے دارالعلوم کے ایک اجلاس میں شرکت کیلئے تشریف لائے۔۔۔۔اجلاس مغرب کے متصل بعد ہونا تھا مغرب کا وقت راستے ہی میں ہوگیا اور ہم نے راستے کی ایک مسجد میں مغرب کی نماز پڑھ لی چونکہ اجلاس میں شرکت کی جلدی تھی اس لیے صرف سنت مؤکدہ پر اکتفاکرلیا۔۔۔۔اور صلاۃ الاوابین پڑھے بغیر روانہ ہوگئے۔۔۔۔(اوابین ان چھ رکعات پرمشتمل نوافل کو کہتے ہیں جو مغرب کے بعد پڑھے جاتے ہیںاور ان کی بڑی فضیلت آئی ہے)اجلاس کے اختتام پر وہیں عشا کی نماز پڑھی نماز کے بعد حضرت ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ نے پوچھا کہ تقی میاں آج اوابین کا کیا ہوا؟احقر نے عرض کیاکہ حضرت آج جلدی کی وجہ سے رہ گئیں۔۔۔۔فرمایا کہ کیوں رہ گئیں اس وقت نہ پڑھ سکتے تھے تو عشاء کے بعد پڑھ لیتے۔۔۔۔آج مجھ سے بھی اپنے وقت کی اوابین ادا نہ ہوسکی تھیں لیکن الحمدللہ میں نے عشا ء کے بعد چھ رکعات مزید بطور تلافی ادا کیں اور معمولاً ایسا ہی کرتا ہوں۔۔۔۔(مآثر عارفی)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

