نماز کی سنتیں

نماز کی سنتیں

تکبیر تحریمہ کے موقع کے سنن و مستحبات

۔(۱) قبلہ کے رُخ بالکل سیدھا کھڑا ہونا، سر یا کمر کو ذرا بھی نہ جھکانا۔ (۲) دونوں قدموں کا رُخ بالکل سیدھا قبلہ کی جانب ہونا، دائیں بائیں کج اور ٹیڑھا نہ ہونا، پیروں کا ترچھا نہ ہونا۔ (۳) دونوں قدموں کے درمیان ہاتھ کی اُنگلیوں سے ۴؍انگل کا فاصلہ ہوا۔ (۴) تکبیر تحریمہ سے قبل دونوں ہاتھوں کا کھلا اور سیدھا رکھنا نیت باندھنے کی طرح یا اس کے مثل نہ رکھنا۔ (۵) دونوں ہاتھوں کو کان کی لَو کے مقابل اُٹھانا۔
۔(۶) دونوں ہاتھوں کو بلا نیچے گرائے ہوئے باندھنا۔ (۷) دونوں ہاتھوں کی اُنگلیوں کا سیدھا کھلا اپنی اصلی طبعی حالت پر ہونا نہ بالکل کھلا کشادہ ہونا نہ بالکل ملا چپکا ہوا ہونا، ہتھیلیوں کا اندرونی حصہ قبلہ کی جانب اور پشت پورب کی جانب ہونا، ہتھیلیوں کا رُخ کان کی طرف نہ ہونا، ہاتھ اُٹھانے کے بعد ’’اللّٰہ اکبر‘‘ متصلاً کہنا یا ’’اللّٰہ اکبر‘‘ کہتے ہوئے فوراً ہاتھوں کا اُٹھانا۔ (۸) اگر جماعت بنی ہے اور شروع تکبیر میں امام کے ساتھ شریک ہے تو امام کے بعد تکبیر متصلاً کہنا کہ امام کی تکبیر کے ساتھ اس کی تکبیر بھی ہو جائے مگر امام کی تکبیر کے بعد مقتدی کی تکبیر ختم ہو پہلے نہ ہو۔

ہاتھ باندھنے کے اُمور مسنونہ

۔(۱) دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کے گٹے پر رکھنا۔ (۲) چھوٹی اُنگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنانا اور بائیں گٹے کو پکڑنا۔ (۳) باقی ۳؍انگلیوں کو بائیں کلائی پر سیدھے لمبائی میں پھیلا دینا۔ (۴)ہاتھوں کو ناف کے ذرا نیچے باندھنا (پیٹ پر نہیں کہ ناف کے اوپر پیٹ کہلاتا ہے)۔ (۵) بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کا نیچے نہ لٹکانا بلکہ دونوں کا ایک دوسرے پر مقابل میں رہنا۔ (۶) قیام کی حالت میں نظر کا سجدہ گاہ کی جانب ہونا۔

تکبیر تحریمہ کے بعد اُمور مسنونہ

۔(۱) ثناء پڑھنا، امام مقتدی اور تنہا نماز پڑھنے والے کے لیے اور مسبوق کے لیے۔ (۲)’’تعوذ‘‘ اور ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنا امام، منفرد اور مسبوق کے لیے۔ (۳) مسنون قرأت کا لحاظ کرتے ہوئے پڑھنا۔ (۴) قرأت کی رفتار میں نہ جلدی کرنا نہ آہستہ کرنا بلکہ درمیانی رفتار سے پڑھنا۔ (۵) سورہ فاتحہ کے ختم پر آہستہ سے آمین کہنا، خواہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد۔ (۶) فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۂ فاتحہ کا پڑھنا۔ (۷) دوسری رکعت کے مقابلہ میں پہلی رکعت کا ذرا طویل کرنا، خصوصاً فجر میں۔ (۸) دونوںپیروں پر برابر زور دے کر کھڑا ہونا، کسی ایک پیر پر زور دے کر دوسرے کو ہلکا کرکے کھڑا نہ ہونا۔

رکوع کے سنن و مستحبات

۔(۱) رکوع میں جاتے اور جھکتے ہوئے تکبیر ’’اللہ اکبر‘‘ کہنا۔ (۲) ختم سورہ کے بعد تکبیر شروع کرنا اور کمر پیٹھ کے برابر ہو جانے پر ختم کرنا۔ (۳) دونوں ہاتھوں سے گھٹنے کو پکڑنا۔ (۴) گھٹنوں کو پکڑتے وقت ہاتھوں کی اُنگلیوں کا کشادہ پھیلا ہوا ہونا اور اُنگلیوں کا رُخ پنڈلی کی جانب ہونا، یمیناً شمالاً نہ ہونا۔ (۵) سر کا اور سرین دونوں کا بالکل برابر اور مقابل میں ہونا کسی ایک کا دوسرے کے مقابلہ میں جھکا ہوا یا اُٹھا ہوا نہ ہونا۔ (۶) پیٹھ کا بالکل برابر ہونا ٹیڑھا اور کج نہ ہونا۔ (۷) پنڈلیوں کا سیدھا کھڑا رکھنا، ٹیڑھا یا جھکا نہ رکھنا۔ (۸) دونوں ہاتھوں کو پہلو اور سینے سے علیحدہ جدا رکھنا۔ (۹)دونوںپیروں کا ایک دوسرے کے مقابل میں رکھنا کہ ایک ٹخنہ دوسرے کے سامنے ہو جائے آگے پیچھے نہ ہو۔ (۱۰) پیروں کا بالکل سیدھا قبلہ رُخ ہونا کہ اُنگلیوں کا رُخ جانب قبلہ رہے۔ (۱۱) کم از کم رکوع میں ۳ مرتبہ تسبیح ’’سبحان ربی العظیم‘‘ کا کہنا۔ (۱۲) رکوع کی حالت میں نگاہ کا قدم پر ہونا۔ (۱۳) دونوں پاؤں پر برابر زور دینا۔

رکوع سے اُٹھنے کی سنتوں کا بیان

۔(۱) ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘‘ کہتے ہوئے اُٹھنا۔ (۲) سیدھا کھڑا ہونے سے۔ پہلے ’’سمع اللّٰہ‘‘ کا شروع کرنا اور سیدھا ہونے کے بعد ختم کردینا۔ (۲) قومہ میں تمام اعضاء کا ساکن اور مطمئن ہو جانا۔ (۳) مقتدی کا ’’ربنا لک الحمد‘‘ اور منفرد کا پورا ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ ربنا لک الحمد‘‘ پڑھنا۔

قومہ سے سجدہ میں جانے کی سنن و مستحبات کا بیان

۔(۱) اللہ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جانا۔ (۲) ابتداء قیام میں تکبیر شروع کرنا اور سجدہ میں پیشانی زمین پر رکھتے ہی اکبر کی راء کو ختم کردینا۔ (۳) سجدہ کے لیے گھٹنے کے سہارے جھکنا، سر اور دھڑ کو پہلے نہ جھکانا۔ (شامی:۱؍۴۹۷) … (۴) سر و جسم کو سیدھا رکھتے ہوئے گھٹنے پر ہاتھ رکھتے ہوئے اس کے سہارے جھکنا۔ (جلد ۱ صفحہ ۴۹۷) … (۵) سجدوں میں جاتے ہوئے اوّلاً دونوں گھٹنوں کو پھر دونوں ہاتھوں کو پھر چہرے کو زمین پر رکھنا۔ (شامی صفحہ) … (۶) پہلے ناک پھر پیشانی کو رکھنا اور زمین پر اچھی طرح ٹیکنا۔

سجدہ کے سنن و مستحبات کا بیان

۔(۱) دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ میں سر کو اس طرح رکھنا کہ ہتھیلیاں کانوں کے مقابل آ جائیں۔ (۲) سجدہ میں انگوٹھوں کا کان کے مقابل اور محاذاۃ میں آ جانا، کان یا گالوں سے ہتھیلیوں کا الگ رہنا، ملنا نہیں دونوں ہتھیلیوں کا بالکل سیدھا قبلہ رُخ رکھنا۔ (۳) دونوں ہاتھوں کی اُنگلیوں کا بالکل سیدھا ملا ہوا ہونا خصوصاً انگوٹھوں کا انگشت شہادت سے ملا ہوا ہونا تاکہ تمام اُنگلیوں کا رُخ بالکل سیدھا قبلہ کی جانب ہو جائے۔ (۴) سجدہ کی حالت میں کہنیوں کا پہلو سے علیحدہ الگ رہنا۔ (۵) دونوں ہاتھوں کا زمین سے بالکل الگ رہنا۔ (۶) دونوں رانوں کا پیٹ سے الگ رہنا۔ (۷) سرین (چوتڑ) کا ایڑیوں سے الگ اُٹھا ہوا رہنا۔ (۸) دونوں پیروں کی اُنگلیوں کے سرے مڑ کر قبلہ رُخ ہو جانا، دونوں قدم پورے سجدہ کی حالت میں زمین پر ٹکے رہنا نہ ہلنا اور کسی پیر کا اُٹھنا۔ (۹) دونوں قدموں کا بالکل برابر محاذاۃ میں ہونا کہ ایک ٹخنہ دوسرے کے مقابل ہو جائے۔ (۱۰) سجدہ میں ۳؍مرتبہ تسبیح کا ادا کرنا۔ (۱۱) ناک کی سخت ہڈی کو زمین پر ٹیکنا۔ (۱۲) سجدہ کی حالت میں نظرناک کی جانب ہونا۔

سجدہ سے اُٹھنے کی سنتوں کا بیان

۔(۱) اللہ اکبر کہنا۔ (۲) سر اُٹھانے سے پہلے تکبیر کا شروع کرنا اور جلسہ میں اطمینان سے بیٹھنے میں ختم کردینا، سجدہ سے اُٹھنے میں پہلے پیشانی، پھر ناک، پھر دونوں ہاتھوں کو پھر گھٹنوں کو اُٹھانا۔ (۳) اگر دوسری رکعت کے لیے دوسرے سجدہ سے کھڑا ہونا ہے تو گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر اس کے سہارے کھڑا ہونا، ہاتھوں کو زمین پر رکھ کر اس کے سہارے کھڑا نہیں ہونا۔ (۴) دونوں پیروں کے سہارے سیدھا اُٹھ جانا۔

دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ کے اُمور مسنونہ کا بیان

۔(۱) دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان و سکون سے بیٹھنا کہ تمام اعضاء اپنی جگہ پر آ جائیں۔ (۲) دونوں سجدوں کے درمیان ایک تسبیح کی مقدار بیٹھنا۔ (۳) ہاتھوں کی اُنگلیوں کا کھلا ہوا بالکل سیدھا ہونا۔ (۴) ہاتھوں کی اُنگلیوں کا نہ بالکل ملا ہوا اور نہ بالکل الگ ہونا۔ (۵) اُنگلیوں کے سرے سیدھے قبلہ کی جانب ہونا، زمین کی جانب مڑے ہوئے نہ ہونا، خصوصاً انگوٹھوں کا گود کی جانب گرا ہوا نہ ہونا بلکہ رُخ قبلہ ہونا۔ (۶) بیٹھنے میں دائیں پیر کو کھڑا رکھنا اور بائیں پیر کو بچھا دینا۔ (۷) دونوں پیروں کی اُنگلیوں کو جانب قبلہ رکھنا۔ (۸) دائیں پیر کو اس طرح کھڑا رکھنا کہ اُنگلیوں کے سرے مڑ کر قبلہ کی جانب ہو جائیں اور تلوے کا رُخ پیچھے جانب مشرق کو ہو جائے۔ (۹) بائیں پیر کو اس طرح زمین پر بچھانا اور اس کی اُنگلیوں کو (انگوٹھا اور بیچ والی اُنگلی) دائیں پیر سے اس طرح لگانا کہ اس کے سہارے حتی الوسع اُنگلیوں کے پوروں اور سروں کا رُخ قبلہ کی جانب ہو جائے۔ (۱۰) دونوں ہاتھوں کی کلائیوں اور کہنیوں کا ران سے ملا ہوا ہونا۔ (السعایہ، صفحہ:۲۱) … (۱۱) بیٹھنے کی حالت میں نگاہ کا گود اور دونوں ہاتھوں کے مابین ہونا۔ (مراقی الفلاح)

تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ

۔(۱) جس طرح دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں بیٹھنے کا طریقہ ہے اسی طرح قعدہ اولیٰ اور قعدہ ثانیہ میں بیٹھنے کا وہی طریقہ مسنون ہے۔ (۲) تشہد میں تشہد ابن مسعود جو ہمارے درمیان رائج ہے اسی کا پڑھنا مستحب ہے۔ (طحطاوی، صفحہ:۱۵۵)

تشہد میں اشارہ کے اُمور مسنونہ کا بیان

۔(۱) کلمہ شہادت میں لا الٰہ کے وقت اشارہ کرنا سنت ہے۔ (۲) حلقہ بناکر اشارہ کرنا مسنون ہے، بلاحلقہ بنائے اُنگلی کو پھیلائے ہوئے کی صورت میں اُٹھانا اشارہ کرنا خلاف سنت ہے۔ (۳) حلقہ کے مسنون طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ خنصر بنصر کو مٹھی باندھنے کی طرح موڑے اور بیچ کی اُنگلی کے سرے کو انگوٹھے کے سرے سے ملاکر حلقہ بنالے اور انگشت شہادت سے اشارہ کرے۔ (شامی، صفحہ ۵۰۸) … (۴) انگشت شہادت کو قبلہ کی طرف اُٹھاتے ہوئے اشارہ کرنا، آسمان کی طرف نہ اُٹھانا۔ (۵) لا الٰہ کے وقت انگشت شہادت کو اُٹھانا اور الا اللہ کے وقت گرا دینا۔ (طحطاوی، صفحہ ۱۴۷) … (۶) شروع تشہد سے حلقہ نہ بنانا بلکہ کلمہ شہادت کے وقت حلقہ بنانا۔ (۷) حلقہ کو اخیر تشہد سلام تک باقی رکھنا۔ (السعایہ، صفحہ ۱۲۱))

تشہد کے بعد تیسری رکعت کے لیے اُٹھنے کا مسنون طریقہ

۔(۱) اللہ اکبر کہتے ہوئے اُٹھنا۔ (۲) آخر سجدہ سے تکبیر شروع کرنا اور سیدھے کھڑے ہونے تک تکبیر کو ختم کرنا۔ (۳) دونوں قدم کی اُنگلیوں کے سہارے سیدھے اُٹھنا۔ (۴) دونوں ہاتھوں کو گھٹنے پر رکھتے ہوئے اس کے سہارے اُٹھنا، ہاتھوں کو زمین پر رکھ کر اس کے سہارے نہ اُٹھنا۔ (۵) بلا بیٹھے سیدھے کھڑے ہو جانا۔

تیسری اور چوتھی رکعت کے اُمور مسنونہ کا بیان

۔(۱) سورہ فاتحہ کا پڑھنا۔ (۲) سورہ فاتحہ پڑھنے کی صورت میں بسم اللہ کا پڑھنا۔ (۳) فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں خواہ امام ہو یا منفرد، سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کا نہ ملانا۔ (البتہ سنت و نفل کی ہر رکعت میں سورہ کا ملانا ضروری ہے)۔

آخری قعدہ کے اُمور مسنونہ کا بیان

۔(۱) تشہد اور شہادت سے فارغ ہونے کے بعد درُود شریف کا پڑھنا۔ (۲) درُود شریف کے بعد قرآنی دُعاؤں کا یا احادیث میں وارد شدہ دُعاؤں کا پڑھنا۔

سلام کے سنن و مستحبات کا بیان

۔(۱) السلام علیکم و رحمۃ اللہ کا ادا کرنا۔ (۲) اوّل دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام کرنا۔ (۳) دائیں اور بائیں رُخ اس طرح سلام کرنا کہ اگر پیچھے کوئی ہو تو اسے سلام کرنے والے کا دایاں اور بایاں رُخسار نظر آ جائے۔ (۴) سلام میں دائیں بائیں رُخ اس طرح کرنا کہ دائیں سلام میں دایاں کندھا بائیں سلام میں بایاں کندھا نظر آ جائے۔ (۵) دائیں طرف سلام پھیرنے میں دائیں طرف کے انسان اور فرشتے اور صالح جنات کی نیت کرنا اسی طرح بائیں طرف بھی۔ (۶) امام کا مقتدیوں، فرشتوں، صالح جنات کی نیت کا کرنا۔ (۷) تنہا نماز پڑھنے والے کو سلام میں ملائکہ کی نیت کرنا اگر مقتدی امام کے بالکل پیچھے ہے تو دونوں سلام میں امام کی نیت کرنا۔ (۸) دوسرے سلام کا پہلے سلام سے کچھ پست کرنا۔ (۹) اگر جماعت میں شریک ہے تو امام کے سلام کے ساتھ سلام کرنا، دُعا وغیرہ کے پورا کرنے میں تاخیر نہ کرنا۔ (۱۰) مسبوق کو رکعت پورا کرنے کے لیے اُٹھنے میں امام کے دوسرے سلام کا انتظار کرنا، پھر اُٹھنا۔

سلام کے بعد کے اُمور حسنہ

۔(۱) دُعا کرنا۔ (۲) جن نمازوں کے بعد سنت ہے (مثلاً ظہر، مغرب و عشاء) ان میں سلام کے بعد امام کا مختصر دُعا مانگنا۔ مثلاً ’’اللّٰھم انت السلام الخ‘‘ یا ’’ربّنا آتنا الخ‘‘ کی مقدار۔ طویل دُعا اور زور سے مانگنا خلاف سنت ہے۔ (البتہ عصر اور فجر کے بعد کچھ طویل مانگنے کی اجازت ہے دُعا وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد متصلاً سنتوں میں مشغول ہونا باتوں وغیرہ میں نہ لگنا۔ (۳) فرض کی جگہ کو بدل کر سنتوں میں مشغول ہونا۔

مردوں کی نماز سے عورتوں کی نماز کا فرق

۔(۱) عورتوں کو نماز شروع کرنے سے پہلے پورے بدن کا ڈھانکنا ضروری ہے، صرف چہرہ، دونوں ہتھیلیاں اور دونوں قدم کھلے رہ سکتے ہیں، بعض عورتوں کی کلائیاں، سر کے بال کھلے رہ جاتے ہیں، اس سے نماز نہیں ہوتی۔ (۲) عورتوں کو ہاتھ کندھے ہی تک اُٹھانا سنت ہے۔ (۳) دونوں ہاتھوں کو دوپٹے یا چادر کے اندر ہی اندر کندھوں تک اُٹھائیں گی، دوپٹے یا چادر سے باہر ہاتھ نہ نکالیں گی۔ (۴) عورتیں ہاتھ سینے پر باندھیں گی، دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھ دیں گی۔ (۵) رکوع میں عورتیں پیٹھ اور کمر برابر نہ کریں گی، تھوڑا کم جھکیں گی۔
۔(۶) عورتیں رکوع کی حالت میں گھٹنوں پر اُنگلیاں ملی رکھیں گی، کھلی اور کشادہ نہ رکھیں گی۔ (۷) رکوع میں پاؤں کو بالکل سیدھا نہ رکھیں گی بلکہ گھٹنوں کو آگے کی طرف کرکے جھکیں گی۔ (۸) رکوع میں عورتوں کے بازو پہلو (بغل) سے ملے اور لگے رہیں گے، الگ اور علیحدہ نہ رہیں گے۔ (۹)۔ دونوں پیر بھی قریب ملے رہیں گے، قدم کے درمیان فاصلہ اور فرق نہ رہے۔ (۱۰) رکوع میں دونوں گھٹنے بھی قریب قریب ملے رہیں گے۔
۔(۱۱) عورتیں سجدے میں جاتے ہوئے سینہ جھکاتی ہوئی جائیں گی۔ (۱۲) عورتیں سجدے کی حالت میں تمام اعضاء کو ایک دوسرے سے ملا کر اور لگا کر رکھیں گی، یعنی پیٹ ران سے، بازو پہلو سے مل جائے، اسی طرح ہر عضو ایک دوسرے سے ملا رہے گا۔ (۱۳) کہنی بازو سمیت زمین پر بچھا دیں گی۔ (۱۴) بیٹھنے کی حالت میں اپنے پیروں کو دائیں جانب نکال کر سرین پر بیٹھیں گی، یعنی سرین زمین پر رکھ دیں گی اور دائیں پیر کی پنڈلی کو بائیں پیر پر رکھیں گی اور بائیں کولہے پر بیٹھیں گی۔ (۱۵) دو سجدوں کے درمیان اور تمام تشہد میں خواہ اوّل ہو یا آخر اسی طرح بیٹھیں گی۔
۔(۱۶) سجدے میں اور بیٹھنے کی حالت میں اُنگلیاں ایک دوسرے سے ملی رہیں گی، ان کے درمیان کشادگی نہ رہے گی۔ (۱۷) فجر کی نماز عورتوں کو صبح صادق کے بعد جلد اندھیرے میں پڑھنا مسنون ہے۔ (۱۸) عورتوں کو نماز میں زور سے قرأت وغیرہ ممنوع ہے۔ (۱۹) عورتوں کی جماعت مکروہ ہے خواہ فرائض کی ہو یا نوافل کی ہو۔ (۲۰) عورتوں کو مسجد میں تنہا یا شریک جماعت ہوکر نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ (شامی، جلد:۱، صفحہ ۵۰۴، بحرالرائق) … (۲۱) عورتیں تراویح کی نماز گھروں میں جماعت کے ساتھ مرد کے پیچھے پڑھ سکتی ہیں۔

نماز سے فارغ ہونے کے بعد کی سنتیں

سنت-۱ :نماز فرض کا سلام پھیرنے کے بعد اللہ اکبر ایک مرتبہ استغفراللہ تین مرتبہ اور تیسری مرتبہ ذرا آواز سے کھینچ کر پڑھنا مستحب ہے (ترمذی)
سنت- ۲:فجر و عصر کے فرضوں کے بعد تھوڑی دیر ذکر الٰہی میں مشغول ہونا۔ (الترغیب)
سنت- ۳:پانچوں وقتوں میں نماز سے فارغ ہو کر جب تک نمازی اپنی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے اس کے لئے فرشتے برابر دعائے مغفرت و دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں (الترغیب)
سنت- ۴: نماز فجر سے فارغ ہو کر اشراق کے وقت تک ذکر الٰہی میں مشغول رہنا (ترمذی)
فائدہ: صبح و شام کے جو ذکر احادیث سے ثابت ہوئے جس کو دل چاہے پڑھ لیا کریں باقیات الصالحات میں سے ہیں۔ اگر دل چاہے احادیث میں سے انتخاب کر کے مندرجہ ذیل اذکار لکھ دئیے ہیں۔ صبح و شام ان کا ورد کر لیں تو انشاء اللہ بہت نفع ہو گا۔
ایک مرتبہ سورئہ فاتحہ ‘ ایک مرتبہ آیت الکرسی‘ ایک مرتبہ شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا ھُوَوَالْمَلَآئِکَۃُ وَاُولُوْا الْعِلْمِ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ لَآاِلٰـہَ اِلَّا ھُوَالْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامِ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ اِلَّامِنْم بِعْدِ مَاجَآئَ ھُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَھُمْ وَمَنْ یَّکْفُرْبِاٰیَاتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
ایک مرتبہ قُلْ اَللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی اَلمَلَکَ مَنْ تَشَآئُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ۔
تُوْلِجُ اللَّیْلَ فِی النَّھَارِ وَتُوْلِجُ النَّھَارَ فِی اللَّیْلِ وَتُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ۔
۔(۲) تین مرتبہ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔ پڑھ کر سورئہ حشر کی آخری آیات ایک مرتبہ پڑھیں۔ ھُوَاللّٰہُ الَّذِیْ لَآاِلٰـہَ اِلَّا ھُوَ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ ھُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمِ۔ ھُوَاللّٰہُ الَّذِیْ لَآاِلٰـہَ اِلَّا ھُوَ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُؤمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ھُوَاللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُلَـہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی یُسَبِّحُ لَـہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ تک (۳) چاروں قل (۴) سات مرتبہ حَسْبِیَ اللّٰہُ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ (۵) ایک مرتبہ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ (۶) ایک مرتبہ اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ غَضَبِہٖ وَعِقَابِہِ وَشَرِّعِبَادِہٖ وَمِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَاَعُوْذُبِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنَ (۷) تین مرتبہ بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَایَضُرُّمَعَ اِسْمِہٖ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآئِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ (۸) تین مرتبہ رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ (صلی اللہ علیہ وسلم) نَبِیًا وَرَسُوْلاً (۹) ایک مرتبہ سید الاستغفار اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّی لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِی وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّمَا صَنَعْتُ اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَبُوْئُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَایَغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلاَّ اَنْتَ (۱۰) سات۔ مرتبہ اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ (۱۱) ایک مرتبہ اَللّٰھُمَّ مَا اَصْبَحَ بِیْ اَوْ بِاَحْدٍ مِّنْ خَلْقِکَ مِنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنْکَ وَحْدَکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ فَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ (۱۲) ایک مرتبہ فَسُبْحَانَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیًّا وَحِیْنَ تُظْھِرُوْنَ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَیُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَکَذَالِکَ تُخْرَجُوْنَ (از صحاح ستہ)
ان اوراد کے فضائل نمبروار یہ ہیں (ملخصاً)
۔۱۔ جو یہ سورہ فاتحہ و آیت الکرسی اوراس کے ساتھ والی آیتیں پانچوں نماز پڑھنے کے بعد پڑھ لیا کریں تو جنت اس کا ٹھکانہ ہو اور خطیرۃ القدس میں رہے اللہ تعالیٰ روزانہ اس پر ستر مرتبہ نظر رحمت سے دیکھیں اور ستر حاجتیں اس کی پوری کریں اور اس کی مغفرت کریں (ابن احسنی)
۔۲۔ جو شخص اس کو صبح و شام پڑھ لے تو صبح سے شام تک اور شام سے صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کیلئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور مر جائے تو شہادت کی طرح موت لکھی جائے۔
۔۴۔ یہ آیت سات مرتبہ صبح و شام پڑھ لے تو اس کے بہت بڑے بڑے کام اللہ تعالیٰ اپنے ذمہ لے لیتے ہیں اور آسانی سے پورے ہو جاتے ہیں خواہ جھوٹے ہی سے پڑھ لے (مسلم)
۔۵۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو پڑھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دونوں جہان کی نعمتوں سے نوازا (قرآن)

نماز جمعہ کے آداب اور سنتیں

۔۱۔ جمعرات ہی سے جمعہ کا اہتمام شروع کر دے‘ مثلاً کپڑے صاف کرے خوشبو ہو تو خوشبو لگا کر رکھے خط بنوائے زیر ناف کے بال صاف کرے اور جمعرات کو عصر کے بعد استغفار بھی زیادہ کرے۔ (احیاء العلوم)
۔۲۔ جمعہ کے دن غسل کرے‘ سر پر بال ہوں تو ان کو اور بدن کو خوب صاف کرے‘ مسواک کرے‘ جو پاس ہوں عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے ہو سکے تو خوشبو لگائے‘ ناخن وغیرہ کتروائے (احیاء العلوم)
۔۳۔ جامع مسجد میں بہت جلدی چلا جائے جتنا جلدی جائے گا اتنا ہی زیادہ ثواب پائیگا (بخاری و مسلم)
۔۴۔ نماز جمعہ کیلئے پاپیادہ جائے۔ہر قدم پر ایک سال کے روزوں کا ثواب ملتا ہے (ترمذی)
۔۵۔ فجر کی نماز میں پہلی رکعت میں امام المٓ سجدہ ‘ دوسری رکعت میں ھَلْ اَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ کی سورت پڑھے‘ کبھی کبھی ترک بھی کر دے۔ (صحاح)
۔۶۔ جمعہ کی نماز میں امام پہلی رکعت میں سورئہ جمعہ‘ دوسری میں سورہ منافقون یا پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمِ رَبِّکَ الْاَعْلٰی دوسری رکعت میں ھَلْ اَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھے۔
۷۔ جمعہ کی نماز سے پہلے یا بعد میں کوئی سورئہ کہف پڑھے تو اس کے لئے عرش کے نیچے سے آسمان کے برابر بلند ایک نور ظاہر ہو گا جو قیامت کے اندھیرے میں اس کے کام آئے گا اور اس جمعہ سے پہلے جمعہ تک جتنے گناہ اس سے ہوئے ہیں سب معاف ہوجاویں گے۔ (سفر السعادت) مراد گناہ صغیرہ ہیں۔
جمعہ کے دن کثرت سے درود شریف پڑھنا‘ نماز جمعہ کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریف یہ تھی جب سب لوگ جمع ہو جاتے اس وقت آپ تشریف لاتے اور حاضرین کو سلام کرتے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان کہتے جب اذان ختم ہو جاتی آپ کھڑے ہو جاتے اور معاً خطبہ شروع فرما دیتے جب تک ممبر نہ بنا تھا کسی کمان یا لاٹھی سے ہاتھ کو سہارا دے لیتے اور کبھی کبھی اس لکڑی کے ستون سے جو محراب کے پاس تھا جہاں آپ خطبہ پڑھتے تھے تکیہ لگا لیتے تھے منبر بن جانے کے بعد پھر کسی لاٹھی وغیرہ سے سہارا دینا منقول نہیں دو خطبے پڑھتے اور دونوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھ جاتے اور اس وقت کچھ کام نہ کرتے نہ دعا مانگتے جب دوسرے خطبے سے آپؐ کو فراغت ہوتی حضرت بلال رضی اللہ عنہ اقامت کہتے اور آپ نماز شروع فرما دیتے خطبہ پڑھتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایسی حالت ہوتی تھی جیسے کوئی ایسے دشمن سے جو عنقریب آنے والا ہو اس کی لوگوں کو خبر دے رہا ہو‘ اکثر خطبے میں یہ فرماتے ’’میں اور قیامت اس طرح بھیجا گیا ہوں جیسے یہ دو انگلیاں بیچ کی اور شہادت کی انگلی ملا دیتے تھے‘ ایک صحابی کہتے ہیں ‘ آپؐ اکثر خطبے میں سورۃق پڑھا کرتے تھے۔ حتیٰ کہ میں نے سورۃ قٓ حضرت سے سن کر ہی یاد کی ہے اور کبھی سورئہ والعصر اور کبھی لَایَسْتَوِیٓ اَصْحَابُ النَّارِ وَاَصْحَابُ الْجَنَّۃِ الخ کبھی وَنَادَوْا یَامَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا سے مَاکِثُوْنَ تک (بحر ج ۲ص ۱۴۷)
سنت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کی نماز سے قبل چار سنت پڑھا کرتے جو ایک سلام سے ہوتی تھیں (ابن ماجہ)
سنت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر جا کر دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا جمعہ کے بعد چار رکعت پڑھا کرو (ابن ماجہ) ابن عمرؓ چھ رکعت پڑھا کرتے تھے بہتر یہی ہے کہ دونوں پر عمل ہو جائے یعنی جمعہ کے بعد پہلے چار رکعت سنت پھر دو رکعت سنت پڑھ لیا کریں (طحاوی)
سنت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی دوسری رکعت میں قُلْ یَاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ اور تیسری رکعت میں قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پڑھا کرتے تھے (ابن ماجہ)

صلوۃ الکسوف

سنت: حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے لوگوں نے صف باندھ لی ‘ آپؐ نے تکبیر کہہ کر نماز پڑھائی۔ قرأت شروع کی اور لمبی قرأت کی پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ ربنا لک الحمد کہا پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرأت کی مگر پہلی دفعہ سے کچھ کم تھی پھر تکبیر کہی اور رکوع کیا ‘ لمبا رکوع کیا مگر پہلی بار سے کم تھا‘ پھر سمع اللہ لمن حمدہ‘ ربنالک الحمد کہا‘ پھر دو رکعت پوری کیں‘ اسی طرح دوسری رکعت پڑھی (اس وقت آپؐ نے) چار رکوع کئے اور چار سجدے کئے اور نماز سے فراغت سے قبل ہی آفتاب صاف ہو گیا تھا۔ پھر آپؐ نے کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا‘ اللہ کی حمد و ثنا بیان کی جیسا کہ وہ لائق حمد ہے پھر فرمایا یہ آفتاب و ماہتاب اللہ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن میں نہیں آتے جب تم یہ دیکھا کرو تو نماز کی طرف دوڑا کرو (ابن ماجہ)

صلوۃ الاستسقآء

سنت: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم طلب باراں کی نماز کے لئے عیدگاہ میں تشریف لے گئے دو رکعت نماز پڑھائی اور قبلہ رو ہو کر چادر مبارک کو پلٹا دیا ایک روایت میں ہے اذان یا تکبیر نہیں کہی ‘ ہاں خطبہ پڑھا‘ خطبہ کے دوران آپؐنے چادر کو پلٹا اور قبلہ رو ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔ (ابن ماجہ)

نماز عید

سنت: عیدین کی نماز میں بھی اذان و اقامت نہیں ہوئی اور خطبہ سے پہلے عید کی نماز ادا کی (ابن ماجہ)
سنت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی دوسری رکعت میں ھَلْ اَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھا کرتے تھے (ابن ماجہ)
سنت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے خطبے کے درمیان بار بار تکبیر کہتے تھے(ابن ماجہ)
سنت: عید کی نماز سے قبل کوئی نفل نہیں پڑھتے تھے ہاں نماز کے بعد گھر آ کر دو رکعت نفل پڑھا کرتے تھے (ابن ماجہ)
سنت: نماز عید کے لئے آپؐ پیدل جاتے ‘ پیدل ہی آتے (ابن ماجہ)
سنت: ایک راستے سے جاتے تو دوسرے راستے سے واپس تشریف لاتے (ابن ماجہ)

صلوٰۃ استخارہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو صلوٰۃ استخارہ کی اسی طرح تعلیم دیتے تھے جیسے کہ قرآن مجید کی تعلیم دیا کرتے تھے فرمایا جب تم کو کوئی کام فکر اور سوچ میں ڈال دے (یعنی کروں یا نہ کروں) تو اسے دو رکعت نفل پڑھنی چاہئے نماز کے بعد یہ کلمات کہے:۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُوَلَااَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَالْاَمْرَ۔
(اس جگہ جو کام درپیش ہے اس کا قصد کرے)
خَیْرًا لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃُ اَمْرِیْ اَوْخِیْرًا لِّیْ فِیْ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاَقْدِرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَالْاَمْرَ (یہاں پر دل کا منشاء ظاہر کرے) اِنْ کَانَ شَرًا لِّیْ فَاَصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرْلِیَ الْخَیْرَحَیْثُ مَاکَانَ ثُمَّ اَرْضِنِی بِہٖ (ابن ماجہ)
اس کے بعد جو دل میں خیال آئے وہ پہلو بہتر سمجھے۔

صلوٰۃ الحاجۃ

حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰؓ کہتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ کی طرف یا کسی اس کی مخلوق کی طرف کوئی حاجت ہو تو وہ وضو کرے اور دو رکعت نفل پڑھے پھر یہ کلمات کہے:
لاالٰہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم ‘ الحمد للہ رب العالمین اللھم انی اسئلک موجبات رحمتک و عزائم مغفرتک والغنیمۃ من کل بروالسلامۃ من کل اثم اسألک ان لاتدع لی ذنباً الا غفرتہ ولاھماً الافرجتہ ولاحاجۃً ھی لک رضی الاقضیتھالی۔۔۔
پھر دنیا و آخرت کی بات کا اللہ تعالیٰ سے سوال کرے جو چاہے اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے۔ (ابن ماجہ)

سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

مختلف سنتیں

مختلف سنتیں سنت-۱ :بیمار کی دوا دارو کرنا (ترمذی)سنت- ۲:مضرات سے پرہیز کرنا (ترمذی)سنت- ۳:بیمار کو کھانے پینے پر زیادہ زبردستی مت کرو (مشکوٰۃ)سنت- ۴:خلاف شرع تعویذ‘ گنڈے‘ ٹونے ٹوٹکے مت کرو (مشکوٰۃ) بچہ پیدا ہونے کے وقت سنت-۱: جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان...

read more

حقوق العباد کے متعلق سنتیں

حقوق العباد کے متعلق ہدایات اور سنتیں اولاد کے حقوق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: ٭ مسلمانو! خدا چاہتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برتائو کرنے میں انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔۔۔۔ ٭ جو مسلمان اپنی لڑکی کی عمدہ تربیت کرے اور اس کو عمدہ تعلیم دے اور...

read more

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں آپ خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔۔۔۔ (نشرالطیب)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے...

read more