نماز میں خشوع کا مطلب (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ لوگ جب نماز پڑھتے ہیں تو عام طور سے یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ نماز پڑھنے میں کوئی لطف نہیں آتا، فرض سمجھ کر اس ذمہ داری کو نبھاتے ہیں ، لیکن اس میں مزہ نہیں آتا ۔ یہ ناقدری کے کلمات ہیں جو بسا اوقات ہماری زبانوں پر جاری ہوجاتے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر نماز میں لطف نہ آیا اور دل نہ لگا تو معاذ اللہ ! ہماری نماز ناقص اور بیکار ہے۔ اس قسم کی سوچ حقیقت سے ناواقفیت کی دلیل ہے کیونکہ اگر نماز پڑھنے کو دل نہیں چاہ رہا اور نماز پڑھنے میں کوئی مزہ بھی نہیں آ رہا لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر نماز پڑھ لی تو سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر لکھا گیا بشرطیکہ نماز سنت کے مطابق ادا کی ہو۔ سنت کے مطابق ادا کرنے میں یہ بات بھی داخل ہے کہ آدمی اپنی طرف سے نماز میں خشوع پیدا کرنے کی پوری کوشش کرے۔ نماز خشوع سے پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت زبان سے جو الفاظ نکل رہے ہیں ان کی طرف دھیان دینے کی پوری کوشش کی جائے اور اس کوشش میں اگر دھیان کسی دوسری طرف ہوبھی گیا تو دوبارہ کوشش کرکے اپنی توجہ الفاظ کی طرف کر لی جائے ۔ اگر کسی نے نماز کو اس طریقہ سے ادا کیا تو اس کو نماز میں صبر کرنے کا اجر حاصل ہوگیا ، خواہ اس نماز میں اس کو بالکل بھی مزہ نہ آیا ہو۔
۔ (خطباتِ رمضان ، صفحہ ۲۷۷)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

