نفس کے حقوق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ
ایک حدیث میں ہے کہ ایک صحابی راتوں کو سوتے نہ تھے اور دن میں کھاتے نہ تھے۔ رات بھر نماز پڑھتے اور دن کو روزہ رکھتے تو حضور ﷺ نے ان کو اس سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔ رات میں کچھ وقت نماز میں کھڑے ہو، کچھ سو رہو۔ دن میں کبھی روزہ رکھو کبھی بے روزہ رہو۔ یہ میرا طریقہ ہے اور جو میرے طریقہ سے اعراض کرے وہ مجھ سے کچھ واسطہ نہیں رکھتا۔
اگر مشقت میں ہر حالت میں فضیلت و ثواب ہے تو حضور ﷺ نے ان صحابی کو مشقت سے کیوں منع فرمایا؟ ظاہر میں یہ سمجھا جانا کہ حضور ﷺ نے ان صحابی کو تکثیر معمل ( زیادہ اعمال کرنے ) سے منع کیا ہے غلط ہے بلکہ آپ نے تقلیل عمل ( اعمال کم کرنے) سے منع کیا ہے کیونکہ اس تکثیر ( زیادتی ) کا انجام تقلیل (کمی ) ہی ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

