نفس کا دھوکہ اور اخلاص پیدا کرنے کا طریقہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ دو قسم کے لوگ ہیں ، ایک وہ جو دین کو دنیا کے واسطے کرتے ہیں جس کا مذموم ہونا ظاہر ہے ۔ اور ایک وہ لوگ ہیں جو دین کا کام اس لیے چھوڑ بیٹھے ہیں کہ آخرت کی نیت تو ہے ہی نہیں پھر بلانیت کے کر کے کیا کریں گے ۔ چنانچہ یہی سمجھ کر بہت سے لوگوں نے نماز چھوڑ دی کہ جیسی مطلوب ہے ویسی تو ہو ہی نہیں سکتی تو پڑھنے سے کیا فائدہ ۔ بعض لوگوں نے روزہ چھوڑ دیا کہ جیسا ہونا چاہئے ویسا تو ہو ہی نہیں سکتا، پھر رکھنے سے کیا فائدہ۔ صاحبو! یہ بڑی غلطی ہے۔ حقیقی روزہ نماز حاصل کرنے کی تدبیر بھی یہی ہے کہ پہلے روزہ کی صورت کو اختیار کرو گو مخلص نہ ہو مگر شرط یہ ہے کہ اس کی ضد ( یعنی فاسد نیت) بھی نہ ہو، خلو کا درجہ ہو ( یعنی خالی الذہن ہو ) اسی سے خلوص ہو جاتا ہے اور کرتے کرتے نیت بھی درست ہو جاتی ہے۔ اور یہ نفس کا حیلہ و بہانہ ہے کہ جب کامل عمل نہیں ہوتا تو ناقص کیوں کریں۔ سبحان اللہ ! کیا دنیا کے جتنے کام کامل ہوتے ہیں وہ پہلے ہی دن سے کامل ہوجاتے ہیں؟ ہرگز نہیں بلکہ ایک مدت کے بعد عمدہ کام کرنا آتا ہے ۔ یہی حال آخرت کے اعمال میں بھی ہے کہ کرتے کرتے ہی کمال حاصل ہو جائے گا۔ پس ناقص عمل بھی بیکار نہیں بلکہ یہ ذریعہ ہے کامل عمل کا۔ پس اعمالِ صالحہ میں خلوص کا قصد تو کرو لیکن اگر آج حاصل نہ ہو تو عمل نہ چھوڑ بیٹھو بلکہ کیے جاؤ اور قصد بھی برابر رکھو۔ ان شاء اللہ ایک دن ضرور کمال حاصل ہو جائے گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

