نسبت کا ادب
یہاں تک کہ نسبتوں کا ادب سکھلایا گیا یہ جو اللہ والوں کے ہاں نسبتوں کی توقیر کی جاتی ہے کہ شیخ کی عظمت کرتے ہیں۔۔۔۔ شیخ کی اولاد اور وطن کا بھی نسبت کی وجہ سے ادب کرتے ہیں۔۔۔۔ حدیث میں فرمایا فاطمۃ بضعۃ منی من اذا ہا فقد اذانی فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی توقیر کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی توقیر کی۔۔۔۔ یہ توقیر شرف صحابیت کی وجہ سے نہیں سکھلائی گئی تو یہ اور صحابہ رضی اللہ عنہم میں بھی ہے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد ہونے کی جو نسبت ہے اسی کا ادب سکھلایا گیا۔۔۔۔
اس لئے فرمایا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا میرا جگر گوشہ ہے۔۔۔۔ یہ نہیں فرمایا کہ میرے صحابہ رضی اللہ عنہم میں داخل ہے۔۔۔۔ صحابیت کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی جمع ہوگئیں جو اولاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونا ہے کہ یہ جز ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تو جب قلب میں رسول کا ادب ہوگا تو اولاد رسول کا بھی ہوگا۔۔۔۔
میں نے اپنے بزرگوں سے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمہ اللہ بانی دارالعلوم دیوبند کے متعلق سنا کہ ان کی عادات میں ادب کا لحاظ بے حد ہوتا۔۔۔۔ سادات کا کوئی نابالغ بچہ بھی آجاتا تو سرہانہ چھوڑ کر پائنتی کی طرف بیٹھ جاتے اور فرماتے کہ دنیا مخدوم زادوں کی عزت کرتی ہے۔۔۔۔ یہ سارے عالم کے مخدوم زادے ہیں۔۔۔۔ سارے عالم پر ان کی تعظیم واجب ہے۔۔۔۔ حالانکہ بچہ نابالغ ہے مگر فرماتے ہیں یہ مخدوم زادہ ہے یہ اولاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔۔۔۔
