نزاعی مسائل میں محتاط راستہ
فرمایا کہ بعض لوگ کہا کرتے ہیں کہ صاحب فلاں مسئلہ کے متعلق علماء میں اختلاف ہے ایک کہتا ہے کہ یہ کام بدعت ہے اگر کیا گیا تو عذاب ہوگا دوسرا کہتا ہے کہ نہیں بدعت حسنہ ہے تو اس کے کرنے میں ثواب ہے تو ایسے موقع پر ہم کیا کریں اور کس کا اتباع کریں بڑی پریشانی کی بات ہے اس کے متعلق حضرت والا نے فرمایا کہ پریشانی کی کیا بات ہے ان لوگوں کو چاہیے کہ اس کی تحقیق کریں کہ حق کس جانب ہے پس جو عالم اس مسئلہ میں حق پر ہو بس اس مسئلہ میں اس کے قول پر عمل کریں اور اگر اپنے اندر اتنی لیاقت نہ دیکھیں کہ یہ معلوم کرسکیں کہ کون عالم حق پر ہے ۔
یا ان کو اتنی تحقیق نہیں کہ حق کی تحقیق کرسکیں تو پھر ان لوگوں کو یہ چاہیے کہ احتیاط پر عمل کریں اور وہ احتیاط یہ ہے کہ عقیدہ تو یہ رکھیں کہ اللہ اعلم یعنی اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں کہ کونسی بات حق ہے اور عمل یہ رکھیں کہ اس کام کو جس کے جائز و ناجائز ہونے میں اختلاف ہو ترک کردیں کیونکہ اس کے ترک کر دینے میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اس فعل کا ثواب نہ ملے گا خیر اور بہت سی باتوں سے ثواب حاصل ہوسکتا ہے لیکن اس کام کو اگر کرلیا گیا تو کرنے پر عذاب محتمل ہوگا پس اس احتیاط میں گو ثواب میں کمی ہوجائے مگر عذاب سے تو بچ جائے گا۔ ( الافاضات )
