.نرمی اور شفقت سے دین کی طرف دعوت دیں(106)

.نرمی اور شفقت سے دین کی طرف دعوت دیں(106)

آج ایک یونیورسٹی کے پاس سے گزرتے ہوئے ایک منظر دیکھا کہ ایک نوجوان لڑکی بائیک پر لڑکے کے پیچھے بیٹھی ہوئی ہے اور گلی کے نکڑ پر گنے کے جوس والی ریڑھی کے پاس دونوں کھڑے ہیں۔ حالانکہ خوب ہجوم اور رش جمع ہے مگر پھر بھی وہ دونوں سب کے سامنےاٹھکیلیاں کررہے ہیں کہ لڑکی ایک گھونٹ بھرتی ہے اور پھر گلاس لڑکے کودے دیتی ہے۔ خوشی خوشی لڑکا گھونٹ بھرتا ہے پھر واپس لڑکی کو دیتا ہے۔ سب سے بڑی ڈوب مرنے کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ مین روڈ پر کھڑے ہوکر ہورہا ہے جہاں رش بھی بہت ہے اور روڈ کے اوپر چلنے والے لوگ بھی بہت گزر رہے ہیں۔
آپ یقیناً یہ سوچ رہے ہوں گے کہ بھلا مجھے ایسی بے حیائی کا منظر دیکھنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟
لیکن حقیقت یہ ہے کہ میرے آنکھیں بند کرلینے سے یہ بے حیائی ختم نہیں ہوجائیگی۔ بلکہ اس مضمون کا مقصد مسلمان نوجوانوں کی حالت زار کا تذکرہ کرنا ہے کہ ایسے علی الاعلان بے حیا ہوچکے معاشرہ کو فلسطین کا خون کہاں نظر آئیگا؟ایسے بے حیا معاشرہ کو کیسے سمجھائیں گے کہ پردہ اور شرم بھی کوئی چیز ہوتی ہے؟ اور ایسے نوجوانوں کو کیسے بتائیں گے اللہ اور رسول کی کچھ تعلیمات تھیں جن پر ہمیں عمل کرنا ہے؟
اور دوستو! یہ منظر مجھے روڈ پر نظر آگیا ورنہ یونیورسٹیوں کے اندر جو کچھ ہورہا ہے اور جس آزادی سے ہورہا ہے وہ پڑھ کر آپکی روح کانپ جائیگی۔
اس ساری صورتحال میں دعوت و تبلیغ کی بے حد ضرورت ہے۔ مگر ایسی دعوت و تبلیغ جس میں نخوت اور نفرت نہ ہو۔ شدت پسندی نہ ہو بلکہ محبت اور حکمت کا پہلو غالب ہو۔ اخلاص کی شیرینی اس میں شامل ہو۔ امت مسلمہ کی فکر کا درد رکھنے والا شخص ہو۔
ویسے تو بہت سارے لوگ سوشل میڈیا پر دعوتی پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔ مگر یاد رکھیں کہ اسمیں ایسے پیغامات بالکل آگے نہ بھیجا کریں جن میں شدت پسندی ہو یا پھر گنہگاروں کی تذلیل ہو۔ کیونکہ ایسے پیغامات سے الٹا اثر پڑ رہا ہے۔
آج کل ضرورت اس بات کی ہے کہ پیار سے سمجھایا جائے اور حکمت کو غالب رکھا جائے تاکہ جو لوگ بہت ہی دور نکل گئے ہیں اُنکو واپسی کا راستہ نظر آئے۔ ایسے پیغامات بنا کر بھیجیں جن میں پیار سے اور شفقت سے راہ راست پر لانے کی کوشش کی گئی ہو۔ اور اُنکو بتایا گیا ہو کہ وہ گناہگار مسلمان ہوکر بھی اس امت کا حصہ ہیں اور رب تعالیٰ اُنکے لئے بھی رحمن و رحیم ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more