نت نئے فرقوں میں اہل حق کیلئے تسلی و حکمت

نت نئے فرقوں میں اہل حق کیلئے تسلی و حکمت

فرمایا حدیث میں ہے کہ میری امت میں تہتر فرقے ہوں گے اور تہتر تو اصول کے اعتبار سے ہیں ورنہ ہر فرقہ کے اندر بہت سے فرقے ہوگئے ہیں بلکہ آج کل تو ہر شخص ایک مستقل فرقہ ہے کیونکہ ہر شخص دین کے متعلق اپنی الگ ایک رائے قائم کرتا ہے اور اس میں بھی حکمت ہے تاکہ اس تفرق سے پریشانی نہ ہو کیونکہ اختلاف تو ناگزیر تھا کہ کسی قدر اختلاف تو ضرور ہوتا اس عالم میں بناء حکمت یہ تو نہیں ہوسکتا کہ کسی امر میں اختلاف نہ ہو اب اگر اختلاف کبھی کبھی ہوتا تو طالب حق کو طبعاً احتمال ہوسکتا تھا کہ نہ معلوم ان میں سے کون حق پر ہے اور جب روزانہ نئے نئے فرقے نکلتے آتے ہیں تو اس کا اثر طبعاً کم ہوجائے گا اور دیکھے گا کہ اختلاف کی تو کہیں انتہا نہیں کہاں تک ہر چیز کی تحقیق کیا کرے بس وہی پرانا طریقہ اسلم ہے۔ ( ج ۲۶ ص ۵۰۹)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more