نت نئے فرقوں میں اہل حق کیلئے تسلی و حکمت
فرمایا حدیث میں ہے کہ میری امت میں تہتر فرقے ہوں گے اور تہتر تو اصول کے اعتبار سے ہیں ورنہ ہر فرقہ کے اندر بہت سے فرقے ہوگئے ہیں بلکہ آج کل تو ہر شخص ایک مستقل فرقہ ہے کیونکہ ہر شخص دین کے متعلق اپنی الگ ایک رائے قائم کرتا ہے اور اس میں بھی حکمت ہے تاکہ اس تفرق سے پریشانی نہ ہو کیونکہ اختلاف تو ناگزیر تھا کہ کسی قدر اختلاف تو ضرور ہوتا اس عالم میں بناء حکمت یہ تو نہیں ہوسکتا کہ کسی امر میں اختلاف نہ ہو اب اگر اختلاف کبھی کبھی ہوتا تو طالب حق کو طبعاً احتمال ہوسکتا تھا کہ نہ معلوم ان میں سے کون حق پر ہے اور جب روزانہ نئے نئے فرقے نکلتے آتے ہیں تو اس کا اثر طبعاً کم ہوجائے گا اور دیکھے گا کہ اختلاف کی تو کہیں انتہا نہیں کہاں تک ہر چیز کی تحقیق کیا کرے بس وہی پرانا طریقہ اسلم ہے۔ ( ج ۲۶ ص ۵۰۹)
