نامحرم کے تصور سے لذت حاصل کرنا حرام ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایک عورت سے نکاح نہیں ہوا مگر یہ فرض کرکے کہ اگر اس سے نکاح ہو جائے تو اس طرح سے تمتع (لطف) حاصل کروں گا ، خواہ اس سے نکاح کا ارادہ ہو یا ارادہ بھی نہ ہو ۔ اس کا حکم یہ ہے کہ یہ تلذذ (حاصل کرنا)حرام ہے ، اس لیے کہ اس تلذذ کا محل کبھی حلال نہیں ہوا جس میں تمتع بالحلال کا شبہ ہو سکے۔ حدیث پاک کی تصریح سے قلب کے ذریعہ اشتہاء و تمنا کرنا زنا(میں داخل) ہے ، گو درجات میں کچھ تفاوت ہو مگر نفس ِ معصیت میں اشتراک ہے۔اور اگر کسی عورت سے نکاح ہو چکا تھا مگر طلاق وغیرہ کی وجہ سے اس کا نکاح زائل ہوگیا اور وہ زندہ ہے ، خواہ کسی سے نکاح کر لیا ہو یا نکاح نہ کیا ہو اور اس کے تصور سے لذت حاصل کی کہ جب یہ نکاح میں تھی تو اس سے اس طرح تمتع کیا کرتا تھا ، یہ تلذذ بھی حرام ہے۔ اور اسی صورت میںاگر یہ عورت کسی اور سے نکاح کرکے مر گئی تو اس کے تصور سے بھی تلذذ حرام ہے کیونکہ دوسرے سے نکاح کرنے کی وجہ سے وہ اس سے بالکل ایسی بے تعلق ہوگئی جیسے اس تصور کرنے والے کے ساتھ نکاح سے پہلے تھی ۔(صفحہ ۱۵۶،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں