ناجائز ملازمت اور ذریعہ معاش فوراً نہیں چھوڑ دینا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ کسی کی ملازمت ناجائز ہو یا تنخواہ تھوڑی ہو اور رشوت لیتا ہو ان سے میں کہتا ہوں کہ ابھی ملازمت اک دم سے نہ چھوڑیں بلکہ جائز ملازمت اور حصول روزی کی فکر میں سچے دل سے لگ جائیں اور جب تک نہ ملے اس کو حرام سمجھیں اور یہ سمجھیں کہ مجبوری میں پاخانہ کھا رہا ہوں۔ دوسرے روز (اس گناہ سے ) توبہ و استغفار کرے۔ یہ نہ سمجھیں کہ میں ناجائز ملازمت کی اجازت دے رہا ہوں بلکہ اس کو ناجائز بتلا کر دوسری بڑی مصیبت سے بچارہا ہوں کیونکہ تنگدستی اور افلاس بعض دفعہ کفر تک پہنچادیتا ہے۔ کاد الکفر ان يكون كفرا ( بیہقی ) یعنی قریب ہے کہ فقر کفر ہو جائے۔ بعض لوگ فاقہ میں ایمان ہی کو خیر باد کہہ دیتے ہیں۔ نیز فرمایا کہ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ حرام ملازمت کی اجازت دے دی حالانکہ وہ حرام ملازمت کی اجازت نہیں بلکہ اس کے ایمان کو محفوظ کرنا ہے کہ اس وقت تو گناہ ہی میں مبتلا ہے، پھر کہیں ایمان سے بھی ہاتھ نہ دھو لے ۔ نیز اس وقت تو وہ اپنا نقصان کر رہا ہے اس کو چھوڑ کر پھر کہیں مخلوق کو پریشانی میں نہ ڈال دے۔ فقہی قاعدہ ہے کہ بڑے مفسدہ سے بچنے کے لئے چھوٹے مفسدہ کو اختیار کر لینا چاہئے۔ اگر اس نے حلال روزی تلاش کئے بغیر حرام ملازمت کو بھی چھوڑ دیا تو پھر دوسروں کو نقصان پہنچائے گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

