نئی روشنی نے بڑی گمراہی کا راستہ کھول دیا
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس جدید تعلیم نے جس کو نئی روشنی سے تعبیر کرتے ہیں بڑی ہی گمراہی کا دروازہ کھول دیا ایک صاحب نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت لکھی ہے اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی کامیابی کا بڑا راز یہ ہے کہ ان میں استقلال تھا اور اس کی زندہ نظیر گاندھی موجود ہے۔
’’استغفراللہ نعوذ باللہ‘‘
سیرت نبوی پر کتاب اور نبی کو ایک مکذب نبوت سے تشبیہ کیا آفت ہے نہ معلوم کس قدر مسلمانوں نے یہ مضمون دیکھا ہوگا اور گمراہی میں پھنسے ہوں گے۔
اور اکثر بد عقل مسلمان بھی ایسوں ہی کا اتباع کرتے ہیں اور ان کو اپنا رہبر اور پیشوا مانتے ہیں میرے پاس بھی وہ کتاب بھیجی گئی ہے ۔
میں نے یہ لکھ کر واپس کردی کہ میں ایسی کتاب کو اپنے ملک میں رکھنا نہیں چاہتا جس میں اصل سیرت یعنی نبوت کے مکذب کی مدح ہو اس کا جواب آیا کہ زمانہ جاہلیت میں اس ناچیز سے ایسی حرکت ہوگی ۔
انہوں نے پہلے زمانہ کو جاہلیت سے تعبیر کیا غنیمت ہے کیونکہ اکثر میں آج کل ایک خاص مرض یہ بھی ہوتا ہے کہ اپنی بات کی پچ کرتے ہیں یہ سب خرابیاں جدید تعلیم کا اثر ہے اس پر کہتے ہیں کہ یہ نئی روشنی ہے جس میں ہزاروں ظلمتیں بھری ہیں اور دین کی کمی تو ہے ہی مگر دنیوی تہذیب کا بھی ان میں نام ونشان نہیں ہوتا ۔
ایک صاحب یہاں پر آئے تھے ایک دو روز غالباً ٹھہرے تھے بوقت رخصت کہتے ہیں کہ میں اسٹیشن جاسکتا ہوں مہمل بات چند الفاظ ہیں جو رٹ رکھے ہیں وہ ہی ان کے مایہ ناز ہیں ساری قابلیت ان ہی میں ختم ہے میں نے کہا کہ اللہ نے آنکھیں دیں دیکھنے کو پیر دئیے چلنے کو راستہ دیکھا ہوا ہے جا کیوں نہیں سکتے جاسکتے ہو۔
(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۵)
