میقات کی حقیقت
ارشاد فرمایا کہ میقات کی اصل یہ ہے کہ مکہ میں (حاجی کو) ایسی حالت میں آنا چاہئے کہ نفس ذلت کی حالت میں ہو (یعنی سر کھلاہو، لباس سے بندگی و غلامی ٹپکتی ہو) شارع علیہ السلام کو یہی مطلوب ہے، لہٰذا ضروری ہوا کہ مکہ سے پہلے احرام باندھیں ۔ پھر اگر اس بات کا حکم دیا جاتا کہ اپنے اپنے شہروں سے احرام باندھ کر آیا کریں تو ظاہر ہے کہ اس میں کس قدر ذلت تھی کیونکہ بعض شہر مکہ سے ایک مہینہ کی مسافت پر واقع ہیں اور بعض اس سے بھی زیادہ دور ہیں ، لہٰذا ضروری ہوا کہ احرام باندھنے کے لئے مکہ کے گرد چند مقامات تجویز کر دئیے جائیں کہ ان مقامات کے بعد(احرام باندھنے میں) تاخیر نہ کرسکیں۔ اور ظاہر ہے کہ وہ مقامات طاہر اور مشہور ہوں اور کوئی شخص ان مقامات سے ناواقف نہ ہو، اسی کا نام میقات ہے ۔(امدادالحجاج ،صفحہ ۲۲۸)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

