میاں بیوی کو کبھی بھی علیحدہ نہ کریں (64)۔
ملتان کے ایک مشہور ومعروف مرحوم مفتی صاحب کے پاس ایک خاندان کے لوگ اکثر اپنے مسائل لے کر آیا کرتے تھے۔اوربھرپور اعتقاد کے ساتھ ہر بات کو تسلیم کرلیتےتھے۔ اگرچہ وہ بڑے سخت مزاج اور امیر کبیر قسم کے لوگ مشہورتھے مگر مفتی صاحب کا بہت احترام کیا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ خاندان کے بڑے اشخاص دو بھائی آئے۔ ایک لڑکے کا والد تھا اور دوسرا لڑکی کا والد۔ یعنی دونوں بھائیوں نے بچوں کی شادی آپس میں کروا رکھی تھی۔ مگر اب وہ طلاق چاہتے تھے۔
دونوں نے آکر بتایا کہ بچے کچھ عرصہ تو بہت خوش رہے ہیں مگر اب پچھلے دو ماہ سے مسلسل لڑائیاں ہورہی ہیں تو ہم آپکے پاس حاضر ہوئے ہیں کہ آپ شریعت کے مطابق جو احکامات ہیں اُنکی روشنی میں امن و عافیت کے ساتھ طلاق کروادیں۔
مفتی صاحب فہم و فراست والےبزرگ تھے۔ اُنہوں نے بڑے بھائی سے پوچھا: تمہاری بیٹی کب سے تمہارے گھر ہے؟اُس نے بتایا: پچھلے ڈیڑھ ماہ سے مسلسل لڑائی کیوجہ سے وہ ہمارے گھرہے
مفتی صاحب نے فرمایا: اچھا میاں ابھی تو میں ذرا مصروف ہوں۔ سبق پڑھانے کی تیاری کرنی ہے۔ تم ایک کام یہ کرو کہ فی الحال اپنی بیٹی کو اُسکے گھر پہنچا دو اور کل شام کو میاں بیوی دونوں کو لے آنا۔ میں سوچ بچار کرکے معاملہ حل کروادوںگا۔
وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اور مفتی صاحب کا حکم بھی نہیں ٹال سکتے تھے۔ اس لئے خاموشی سے چلے گئے اور بھائی نے اپنی بیٹی کو بادل نخواستہ خاوند کے پاس پہنچا دیا۔
دوسرے دن وہ سب خاندان والے دو بڑی گاڑیوں پر مفتی صاحب کے پاس پہنچ گئے۔ سب کے چہرے کھلے ہوئے تھے اور ہاتھوں میں مٹھائی کے ڈبے بھی تھے۔ مفتی صاحب پہلے تو بہت حیران ہوئے مگر وہ دونوں بھائی خدمت میں آکر بیٹھ گئے اور ادب سے عرض کی کہ حضرت آپکی بات ماننے سے ہماری صلح ہوگئی۔ وہ میاں بیوی اب خوش ہیں ۔
تو دوستو! یہ بالکل حقیقی واقعہ ہے۔صرف ایک غلطی ہورہی تھی کہ میاں بیوی کو علیحدہ کرکے سب فسادات سرانجام دئیے جارہے تھے۔ میاں بیوی کو جدا کرنے سے ہمیشہ لڑائی بڑھتی ہے اور معاملات الجھتے ہیں۔ میں نے اپنے دادا جان مرحوم کا یہ معمول دیکھا تھا۔ کہ جب بھی کہیں میاں بیوی میں کوئی اختلاف ہوتا۔ تو وہ بیٹی والوں کے گھر جاتے اور اُنکی ساری باتیں سنتے۔ سارے مسائل سننے کے بعد فرماتے کہ یہ سب باتیں ٹھیک ہیں۔ میں ابھی اسکو لےکر جارہاہوں اسکے گھر ۔اور یہ مسائل میں خود ہی حل کرواؤںگا۔ مگر جب میاں بیوی ایک دوسرے سے ملے، دل صاف ہوا تو خود بخود ہی دھاگے جڑگئے، غلط فہمیاں دور ہوگئیںاور رشتہ بحال ہوگیا۔
لیکن اگر میاں بیوی کو علیحدہ کردیاجائے یعنی میاں اپنے گھر اور بیوی اپنے والدین کے گھر ۔۔۔
تو وہ لڑائی پھر کئی ماہ تک چلی جاتیہے
اورنتیجہ طلاق ہی ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

