مہر مانع زکوٰۃ نہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ دین مہر کو مانع وجوبِ زکوٰۃ (یعنی زکوٰۃ کے وجوب کو روکنے والا) سمجھتے ہیں یعنی جس شخص کے ذمہ مہر واجب ہو وہ یوں سمجھتا ہے کہ چونکہ میں اتنے کا قرضدار ہوں اس لیے مجھ پر اتنے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ مانع زکوٰۃ نہیں چنانچہ شامی ؒ نے کہا ہے کہ ’’والصحیح انہ غیر مانع‘‘ ۔ خلاصہ یہ ہے کہ مہر نہ مانع زکوٰۃ ہے یعنی اس قرض کے ہوتے ہوئے بھی شوہر پر زکوٰۃ واجب رہتی ہے (اگر نصابِ زکوٰۃ موجود ہو) اور مہر نہ موجب ِ زکوٰۃ ہے (یعنی عورت پر بھی اس کی زکوٰۃ واجب نہیں) جب تک کہ وصول نہ ہوجائے اور وصول ہونے کے بعد بھی گذشتہ زمانہ کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی ، تازہ زکوٰۃ واجب ہوگی۔(صفحہ ۲۱۶،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

