مولویوں اور اہلِ علم پر تبلیغ نہ کرنے کا اعتراض اور اس کا تحقیقی جائزہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک اعتراض مولویوں (اور اہل علم ) پر یہ کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ مخدوم بنے ہوئے گھروں اور مدرسوں اور مسجدوں میں بیٹھے رہتے ہیں اور قوم کی تباہی پر ان کو رحم نہیں آتا ۔ اور گھروں سے نکل کر گمراہوں کی دستگیری (ان کی ہدایت کی فکر) نہیں کرتے۔ لوگ بگڑتے چلے جاتے ہیں، کوئی اسلام کو چھوڑ رہا ہے، کوئی احکام سے بالکل بے خبر ہے لیکن ان کو کچھ پرواہ نہیں۔ حتی کہ بعض لوگ تو بلانے سے بھی نہیں آتے اور اپنے آرام میں خلل نہیں ڈالتے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ان لوگوں کو کوئی ضروری شغل نہ ہو تو اعتراض کی گنجائش بھی ہے، لیکن جو اسلام کی دوسری خدمات وہ کر رہے ہیں مثلاً مدرسے میں تدریس ، تصنیف و تالیف اور فتوی نویسی وغیرہ جو کہ تبلیغ ہی کے شعبے ہیں اور یہ کام بھی ضروری اور فرض ہیں تو جب وہ بھی ضروری کاموں میں لگے ہوئے ہیں تو پھر اس شبہ ( واعتراض) کی گنجائش کہاں ہے؟ دوسرے جس طرح علماء کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ ان گمراہوں کے گھر پہنچ کر ہدایت و اصلاح کریں تو خود ان گمراہوں کو یہ رائے کیوں نہیں دی جاتی کہ فلاں جگہ علماء موجود ہیں تم ان سے اپنی اصلاح کروا لو
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

