موسیقی….. روح کی غذا نہیں ہے! (145)۔

موسیقی….. روح کی غذا نہیں ہے! (145)۔

موسیقی کے حوالے سے بہت سے لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ روح کی غذا ہے اور اس سے انہیں سکون حاصل ہوتا ہے۔ لیکن اس حقیقت کو سمجھنا چاہئے کہ انسان کا دل اُسی چیز کی طرف مائل ہوتا ہے جس کی طرف وہ خود کوشش کرتا ہے۔
اگر کوئی شخص کسی چیز کو اپنی عادت بنا لے اور اس میں سکون محسوس کرنے لگے، تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ چیز اُس کے لیے فائدہ مند یا درست ہے۔مثال کے طور پر، دنیا میں کروڑوں ایسے لوگ موجود ہیں جو موسیقی سے نفرت کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے موسیقی سننا اذیت کا باعث بنتا ہے، ان کے سر میں درد ہوتا ہے، اور وہ بے سکون ہوجاتے ہیں۔ اگر موسیقی واقعی روح کی غذا ہوتی تو ہر انسان کو اس سے سکون ملتا، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
حقیقت کو سمجھنے کے لئے ایک واقعہ سنئےکہ ایک صاحب کی وفات کے بعد اُنکے بیٹے کو بہت ساری وراثت ملی ۔ اتنی وراثت ملی کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سات نسلوں تک بھی اگر بیٹھ کر کھائیں تو ختم نہ ہو ۔
ایک مرتبہ کیا ہوا کہ ماچس کی تیلی جلائی اور اُنکو اس تیلی سے جو بارود جلتا ہے اُسکی خوشبو اس قدر پسند آئی کہ اُنکو نشہ ہوگیا ۔ وہ ماچس منگوا کر روز سونگھتے رہتے تھے ۔ حتیٰ کہ یہ عادت اس قدر بڑھی کہ ایک بندہ کو اسی ڈیوٹی پر بٹھا دیا گیا ۔ رفتہ رفتہ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ زمینیں بیچنی پڑ گئیں مگر صاحب کا نشہ کم ہونے کو نہیں آرہا ۔ حتیٰ کہ اُسی شخص کو پھر بیچ چوراہے پر لوگوں نے بھیک مانگتے ہوئے دیکھا ۔
کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ماچس کی خوشبو سے ملنے والا سکون صحیح ہے؟ نہیں، بالکل نہیں۔ اس شخص کو اپنی دماغی حالت کا علاج کروانے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ایک غلط چیز پر سکون محسوس کر رہا ہے۔اسی طرح، اگر آپ کو موسیقی میں سکون مل رہا ہے تو یہ بھی ایک خطرناک نشانی ہے۔ یہ سکون حقیقی نہیں بلکہ ایک فریب ہے جو آپ کے دل کو گمراہ کر رہا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اپنے دماغ اور دل کو درست سمت میں موڑنے کی ضرورت ہے۔
دوستو! موسیقی سننا اور گانے بجانا انسانی فطرت کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بیرونی اثر ہے جو غیر مسلم ثقافتوں سے ہمارے معاشرے میں داخل ہوا ہے۔ اس زہر کو اپنی زندگی سے نکالیں اور اپنے دل و دماغ کو پاکیزہ بنائیں۔ خود کو بدلنے کی کوشش کریں اور اپنی فطرت کو درست سمت میں لے جائیں تاکہ آپ کو حقیقی سکون حاصل ہو۔
اور جو ابھی بھی کہتا ہے کہ موسیقی روح کی غذا ہے تو پھر میں یہ کہوں گا کہ غذائیں بھی دو قسم کی ہوتی ہیں یعنی حرام اور حلال۔ تو یہ میوزک اور گانے باجے روح کی حرام غذائیں ہیں۔ اپنی روح کو ان حرام غذاؤں سے بچا کررکھیں!!!۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more