مودودی مذہب پر ایک نظر پر تفصیلی جواب
اس لئے مجھے اس کی بقدر ضرورت تفصیل کرنا ہوگی۔ تفصیلی جواب آج کی صحبت میں آپ کو صرف ایک نکتہ پر غورو فکر کی دعوت دوں گا تم نے جماعت اسلامی کے دستور میں جناب مودودی صاحب کے قلم سے یہ فقرہ پڑھا ہوگا۔
’’رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی انسان کو معیار حق نہ بنائے کسی کو تنقید سے بالا تر نہ سمجھے‘ کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا نہ ہو ہر کو خدا کے بتائے ہوئے اسی معیار کامل پر جانچے اور پرکھے اور جو اس معیار کے لحاظ سے جس درجہ میں ہو اس کو اسی درجہ میں رکھے‘‘۔(مودودی مذہب: ص ۵۳ بحوالہ دستور جماعت اسلامی پاکستان ص ۱۴)
اس دستوری عقیدہ میں جناب مودودی صاحب نے ہر فرد جماعت کو خواہ اس کی اپنی حیثیت کچھ ہی ہو‘ یہ تلقین فرمائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کومستثنیٰ کرنے کے بعد کسی انسان کوتنقید سے بالا تر نہ سمجھا جائے‘ نہ کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہوا جائے‘ بلکہ جو کسوٹی مودودی صاحب اور ان کی جماعت کو خدا نے عطا کی ہے اس پر ہر ایک کو ٹھونک بجا کر پرکھا جائے اور پھر اس جانچ پرکھ کے نتیجہ میں جس کا جو درجہ متعین ہو اسے اسی درجہ میں رکھا جائے۔
