موجودہ حالات میں مسلمانوں کو تبلیغ کی جائے یا غیر مسلموں کو تبلیغ کی جائے؟
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک صاحب نے عرض کیا کہ یہ تو مسلّم ہے کہ دینیات کی تبلیغ ضروری ہے لیکن یہ بات دریافت طلب ہے کہ اگر تبلیغ کی جائے تو غیر مسلموں کو (نہ کہ مسلمانوں کو ) کیونکہ یہ خیال ہوتا ہے کہ مسلمان تو جیسے بھی ہیں ، وہ تو کبھی نہ کبھی جنت میں پہنچ ہی جائیں گے۔ باقی رہے کفار، سو وہ تو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے کبھی ان کو دوزخ سے خلاصی نہ ہوگی لہذا کفار کے لیے اس کی زیادہ ضرورت ہے کہ ان کو حق (اسلام) کی تبلیغ کی جائے۔ حضرت نے ارشاد فرمایا کہ اصل میں تو مسلموں اور غیر مسلموں دونوں ہی کو تبلیغ کی ضرورت ہے اور جیسے اصول ( عقائد توحیدو رسالت) ضروری ہیں ، اسی طرح فروع (احکام و مسائل) پر بھی عمل ضروری ہے تو ضرورت دونوں میں مشترک ہے، گو دونوں کی ضرورت کے درجہ میں فرق ہے مگر اس سے فروع کا غیر ضروری ہونا ثابت نہیں ہوسکتا۔ البتہ اگر کوئی شخص دونوں کام نہ کر سکے تو ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ یہ دیکھے کہ اس مقام پر مسلمانوں کو تبلیغ کرنے میں اصلاح کی زیادہ امید ہے یا غیر مسلموں میں تبلیغ کرنے میں ان غیر مسلموں کا زیادہ نفع ہے؟ بس جس صورت میں مخاطبین کے نفع کی زیادہ امید ہو، اس صورت کو اختیار کرنا زیادہ اچھا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

