موتِ قلب کی علامت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بہت سے گناہ ایسے ہیں جن کی طرف آج کل خیال بھی نہیں جاتا بلکہ چھوڑنے سے جی برا ہوتا ہے ۔ اور یوں تو گناہ سب ہی برے ہیں لیکن ایسے گناہ زیادہ خطرناک ہیں جو عموماً عادت اور رواج میں داخل ہوگئے ہوں کیونکہ طبیعتیں ان سے مانو س ہو گئی ہیں ، حتی کہ ان کی برائی ذہن سے دور ہو گئی ہے ۔ ان کے چھوٹنے کی کیا امید ہو سکتی ہے ، آدمی چھوڑتا ہے اس چیز کو جس کی برائی خیال میں ہو اور جس چیز کی برائی ذہن سے نکل جاتی ہے پھر اس کو کیوں چھوڑنے لگا۔ یہ وہ حالت ہے جس کو موتِ قلب کہتے ہیں ، اس کے بعد توبہ کی بھی کیا امید ہے کیونکہ توبہ کی حقیقت ہے ندامت یعنی پشیمانی، اور پشیمانی اس کام سے ہوا کرتی ہے جس کی برائی ذہن میں ہو اور جب گناہ دل میں ایسا رچ گیا کہ اس پر فخر کرتے ہیں تو پھر پشیمانی کہاں؟(صفحہ ۳۰۱،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں