منگنی کے بعد بات چیت جائزنہیں ہے (164)۔

منگنی کے بعد بات چیت جائزنہیں ہے (164)۔

منگنی ایک ایسی رسم ہے جس کا بنیادی مقصد عرف عام میں نکاح سے پہلے دعائے خیر کرنا ہوتا ہے، تاکہ شادی کے معاملات خوشگوار طور پر طے ہو سکیں اور اللہ سے برکت کی دعا کی جا سکے۔
یہ رسم پاک و ہند کے معاشروں میں صدیوں سے جاری ہے، تاہم اس کا آغاز ہندو دھرم میں “سگائی” کے نام سے ہوا تھا۔پھر یہ رسم مسلمانوں میں بھی شامل ہوگئی، تاہم مسلمانوں نے اسے دعائے خیر کا نام دے دیا اور اس کا مفہوم تھوڑا مختلف کر دیا۔
مسلمانوں میں منگنی کا مطلب نکاح سے پہلے ایک تقریب منعقد کرنا ہوتا ہے، جس میں بڑے بزرگ مل بیٹھ کر شادی کی تاریخ طے کرتے ہیں، شکوک و شبہات اور ابہامات کو دور کیا جاتا ہے، اور اللہ سے دعا کی جاتی ہے کہ اس رشتے میں برکت ہو۔ اس تقریب کے دوران اکثر نکاح کی تفصیلات بھی طے کی جاتی ہیں، جیسے مہر کی مقداراور اس سے متعلقہ دیگر معاملات وغیرہ تاکہ نکاح کے وقت کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا بدمزگی پیدا نہ ہو۔
منگنی کی رسم کا ایک اہم پہلو یہ ہوتا تھا کہ منگنی کے بعد زیادہ سے زیادہ سات دن کے اندر نکاح کر لیا جاتا تھا، تاکہ کوئی غیر ضروری تاخیر نہ ہو اور معاملات خوش اسلوبی سے طے پا جائیں۔ تاہم، آج کل اس میں تبدیلی آ چکی ہے اور بہت سی جگہوں پر منگنی کے بعد نکاح کو مؤخر کر دیا جاتا ہے، جو کہ ایک بہت بڑی قباحت ہے۔ بعض جگہوں پر دو تین سال تک منگنی کے بعد نکاح نہیں کیا جاتا، جو کہ شرعی اور سماجی لحاظ سے کئی مسائل پیدا کرتاہے۔
یاد رکھیں ! منگنی نکاح نہیں ہوتی، بلکہ نکاح کا ایک وعدہ ہوتا ہے۔ اس وعدے کے بعد اکثر لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے سے رابطے میں آجاتے ہیں، بات چیت کرنے کو جائز سمجھ لیتے ہیں اور دیگر لوازمات بھی شروع کردیتے ہیں۔
اسی وجہ سے بزرگوں نے یہ تجویز دی ہے کہ منگنی کو نکاح کے ساتھ مشروط کیا جائے، اور منگنی کے فوراً بعد نکاح کی تقریب منعقد کی جائے تاکہ کوئی غیر شرعی تعلق قائم نہ ہو۔ پانچ سات دن یا ایک ماہ سے زیادہ نکاح کو مؤخر کرنا ایک خطرناک عمل ہے۔
منگنی ایک وعدہ ہے، اور اس وعدے کو پورا کرنے میں جلدی کرنا ہی بہتر ہے تاکہ نکاح کی تقریب خوشی اور اطمینان کے ساتھ منعقد ہو سکے، اور کسی قسم کی غیر ضروری تاخیر یا بدمزگی سے بچا جا سکے۔اگر شادی میںمجبوراً تاخیر کرنا ضروری ہو، تو نکاح کے بعد رخصتی کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔اگرچہ یہ بھی ایک غلط عمل ہے۔ لیکن منگنی کے بعد نکاح میں تاخیر کرنے کی قباحت نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر کرنے سے زیادہ سمجھی جاتی ہے، کیونکہ منگنی کے بعد غیر شرعی تعلقات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
والدین کو یہ باتملحوظ رکھنی چاہئے کہ منگنی کے بعد اگر لڑکا اور لڑکی آپس میں بات چیت شروع کر دیں تو یہ غلط اور ناجائز ہے۔ یہ ایک شرعی مسئلہ ہے، اور اس کا وبال والدین پر بھی آتا ہے۔
یہ کہنا کہ “بچے ہیں، ان کی شادی تو ہونی ہے، اس لیے بات چیت میں کوئی حرج نہیں” سراسر غلط ہے۔
شرعی حدود کا خیال رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے، اور یہ ضروری ہے کہ بچوں کو منگنی کے بعد غیر شرعی تعلقات سے بچایا جائے۔ اس بات کو نظر انداز کرنا یا شرعی احکام کو معمولی سمجھنا ایک سنگین غلطی ہے، جس سے والدین اور بچوں دونوں کو بچنا چاہئے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more