مفتی عزیز الرحمن رحمہ اللہ تعالیٰ کی پُر سوز تلاوت
حضرت مولانا سید مناظر احسن گیلانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’احاطۂ دارالعلوم میں بیتے ہوئے دن‘‘ میں اپنے اساتذہ کا تذکرہ کیا ہے ان اساتذہ میں حضرت مفتی عزیز الرحمن قدس سرہ بھی شامل ہیں ان کی تلاوت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔۔۔۔۔
یہ وہ زمانہ تھا جب مولانا شبیر احمد (عثمانیؒ) مرحوم پر صوفیانہ مشاغل کا غلبہ تھا‘ مفتی صاحب کی مسجد کے حجرے میں وہ چلہ کش تھے فقیر بھی تراویح کے وقت حاضر ہو جاتااور چند ٹوٹے پھوٹے سننے والے مسلمانوں کے ساتھ یہ بھی ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جاتا‘ ایسا کیوں کرتا تھا‘ نہ قرأت ہی میں کان کو کوئی خاص لذت ملتی تھی نہ کچھ اور تھا‘ لیکن دل یہی کہتا تھا کہ شاید زندگی میں پھر ایسے سیدھے سادے لہجے میں قرآن سننے کا موقع نہ ملے گا اور دل کا یہ فیصلہ صحیح تھا نمازیوں میں مولاناشبیر احمدؒ بھی شریک رہتے تھے اسی زمانے میں ایک دفعہ جو واقعہ پیش آیا‘ اب بھی جب اسے سوچتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ‘ دل کانپنے لگتا ہے۔۔۔۔۔ مفتی صاحب قبلہ حسب دستور وہی اپنی نرم نرم سب رو آواز میں قرآن پڑھتے چلے جاتے تھے اسی سلسلہ میں قرآنی آیت۔۔۔۔۔
وَبَرَزُوْا لِلّٰہِ الْوَاحِدِ القَھَّار
’’اور لوگ کھل کر اللہ کے سامنے آ گئے جو اکیلا ہے اور سب پر غالب ہے‘‘۔۔۔۔۔
پر پہنچے ‘ نہیں کہہ سکتا کہ مفتی صاحب خود کس حال میں تھے‘ کان میں قرآن کے یہ الفاظ پہنچے اور کچھ ایسا معلوم ہوا کہ کائنات کا سارا حجاب سامنے سے اچانک ہٹ گیا اورانسانیت کھل کر اپنے وجود کے آخری سرچشمے کے سامنے کھڑی ہے‘ گویا جو کچھ قرآن میں کہا گیا تھا محسوس ہوا کہ وہ آنکھوں کے سامنے ہے اپنے آپ کواس حال میں پا رہا تھا۔۔۔۔۔ شاید خیال یہی تھا کہ غالباً میرا یہ ذاتی حال ہے‘ مگر پتہ چلا کہ میرے اغل بغل جو نمازی کھڑے ہوئے تھے ان پر بھی کچھ اسی قسم کی کیفیت طاری تھی‘ مولانا شبیر احمدؒ کو بے ساختہ چیخ نکل پڑی۔۔۔۔۔ یاد آ رہا ہے کہ چیخ کر غالباً وہ تو گر پڑے دوسرے نمازی بھی لرزہ براندام تھے‘ چیخ و پکار کا ہنگامہ ان میں بھی برپا تھا لیکن مفتی صاحب کوہ وقار بنے ہوئے امام کی جگہ اسی طرح کھڑے تھے جدید کیفیت ان پر جو تھی وہ صرف یہی تھی کہ خلاف دستور بار بار اس آیت کو مسلسل دہراتے چلے جاتے تھے جیسے جیسے دہراتے‘ نمازیوں کی حالت غیر ہوتی تھی آخر صف درہم برہم ہو گئی‘ کوئی ادھر گرا ہوا تھا کوئی ادھر پڑا ہوا تھا آہ آہ کی آواز مولانا شبیر احمدؒ کی زبان سے نکل رہی تھی‘ صف پر ایک طرف وہ بھی پڑے ہوئے تھے۔۔۔۔۔ کچھ دیر کے بعد لوگ اپنے آپ میں واپس ہوئے‘ تازہ وضو کر کے پھر نئے سرے سے صف میں شریک ہوئے‘ جہاں تک خیال آتا ہے مفتی صاحب داروگیر‘ چیخ وپکار‘صیحہ اور نعرہ کے ان تمام ہنگاموں میں اپنی جگہ کھڑے ہوئے اس آیت کریمہ کی تلاوت میں مشغول رہے جب دوبارہ صف بندی ہوئی تب پھر آگے بڑھے۔۔۔۔۔ (احاطہ دارالعلوم ص ۱۹۰)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

