معیار اعتماد

معیار اعتماد

آج ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں نشرواشاعت رسل و رسائل کے لاتعداد ذرائع منظر عام پر آگئے ہیں۔ ہر شخص معلومات کی بنیاد پر محقق مفکر اور مفسر بنا نظر آتا ہے۔ حالانکہ معلومات کی بنیاد پر کوئی مستند عالم نہیں بنا کرتا۔ دین کے بارے میں جن شخصیات پر اعتماد کیا جاتا ہے ان سے وہی شخصیات مراد ہیں جنہوں نے باضابطہ اپنے کسی بڑے کے سامنے زانوئے تلمذ طے کئے ہوں۔
آج کل اس معاملے میں بہت بے اصولی ہورہی ہے یا تو غیر مستند لوگوں کو محقق سمجھ کر دین کا شارح سمجھ کران کی تحقیقات کے سامنے آنکھیں بند کرکے اعتماد کرلیا جاتا ہے یا دوسری طرف جدید قسم کے محقق اکابر کی تحقیق کو تسلیم کرنا اور ان پر اعتماد کرنے کو کوئی اہمیت دینے کے روادار نظر نہیں آتے۔ وہ اپنے علم پر نازاں اور اپنی تحقیق کو حرف آخر سمجھنے لگ جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بڑوں کی تحقیق اوراکابر پر سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے اور دین کے معاملے میں یہ طرز عمل بہت نقصان دہ ہے۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق

صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عقیدہ و عمل کو اپنے عقیدہ و عمل کے ساتھ ضم کر کے انہیں معیار حق فرمایا اور اعلان فرمایا کہ ’’سنن نبوت اور سنن...

read more

اَسلاف کے مسلک پر استقامت

اَسلاف کے مسلک پر استقامت حضرت مولانا سرفراز خان صفدررحمہ اللہ نے حضرت سید نفیس الحسینی رحمہ اللہ کے انتقال پُرملال کے موقع پر جو کلمات ارشاد فرمائے وہ ہم سب کیلئے بالعموم اور سلسلہ نفیسیہ کے احباب کیلئے بالخصوص مینارۂ نور ہیں۔حضرت اقدس سید انور حسین شاہ نفیس رقم کی...

read more

فتویٰ کے معاملے میں خصوصی مذاق کی چند باتیں

فتویٰ کے معاملے میں خصوصی مذاق کی چند باتیں اب میں حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مذاق فتویٰ کے بارے میں آپ ہی سے سنی ہوئی چند متفرق باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ محض فقہی کتابوں کی جزئیات یاد کرلینے سے انسان فقیہ...

read more