معیار اعتماد
آج ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں نشرواشاعت رسل و رسائل کے لاتعداد ذرائع منظر عام پر آگئے ہیں۔ ہر شخص معلومات کی بنیاد پر محقق مفکر اور مفسر بنا نظر آتا ہے۔ حالانکہ معلومات کی بنیاد پر کوئی مستند عالم نہیں بنا کرتا۔ دین کے بارے میں جن شخصیات پر اعتماد کیا جاتا ہے ان سے وہی شخصیات مراد ہیں جنہوں نے باضابطہ اپنے کسی بڑے کے سامنے زانوئے تلمذ طے کئے ہوں۔
آج کل اس معاملے میں بہت بے اصولی ہورہی ہے یا تو غیر مستند لوگوں کو محقق سمجھ کر دین کا شارح سمجھ کران کی تحقیقات کے سامنے آنکھیں بند کرکے اعتماد کرلیا جاتا ہے یا دوسری طرف جدید قسم کے محقق اکابر کی تحقیق کو تسلیم کرنا اور ان پر اعتماد کرنے کو کوئی اہمیت دینے کے روادار نظر نہیں آتے۔ وہ اپنے علم پر نازاں اور اپنی تحقیق کو حرف آخر سمجھنے لگ جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بڑوں کی تحقیق اوراکابر پر سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے اور دین کے معاملے میں یہ طرز عمل بہت نقصان دہ ہے۔
