معمولات کی قضا
ایک سالک نے سوال کیا کہ اگرکسی دن معمولات رہ جائیں تو دوسرے دن قضا کرنے میں کوئی حرج تو نہیں؟ فرمایا :بہت حرج ہے۔نفس نت نئے عذر تراش کر اگلے دن قضا کے آسرے پہ معمولات چھوڑنے پر مائل کرتا رہے گا۔ جہاں بارہ تسبیحات مکمل کرنا مشکل تھا وہاں دو دن کی چوبیس تسبیحات ایک پہاڑ محسوس ہوں گی ، یوں سلسلہ چلتا رہے گا اور کبھی پختگی و استقامت نہ ہوپائے گی۔ لہٰذا معمولات کی پابندی کی جائے۔ اکابر سے جو معمولات چھوٹ جانے پر قضا منقول ہے ، وہ اس صورت میں نہیں کہ کچھ تھکے ہوئے تھے ، یا طبیعت نہیں چاہ رہی تھی ، سستی تھی تو چھوڑ دیئے، بلکہ کسی عذرِ شرعی کی وجہ سے کبھی ناغہ ہوجاتا مثلاََ مہمان آگئے یا کوئی علمی و اصلاحی تقاضا درپیش ہوا تو اگلے روز قضا فرمالیتے۔
( خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

