معاملات میں سوء ظن رکھنے کا مفہوم
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ معاملات میں تو سوءظن چاہیئے اور اعتقاد میں حسنِ ظن۔ اور معاملات میں سوء ظن سے مراد یہ ہے کہ جس کا تجربہ نہ ہوچکا ہو اس سے لین دین نہ کرے، روپیہ نہ دے تو اس معنی میں معاملات میں سوءظن رکھے۔ باقی اعتقاد میں سب سے حسنِ ظن رکھے، کسی کو برا نہ سمجھے۔ یہ دونوں ایک وقت میں اسی طرح جمع ہو سکتے ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

