معاشرتی بگاڑ کو بڑھاوا نہ دیں…بلکہ کم کریں (174)۔
ہماری روزمرہ زندگی میں رویے اور اخلاقیات نہ صرف ہماری شخصیت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ پورے معاشرتی نظام پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایک واقعہ پیش آیا جس میں ایک معروف شخصیت کے ساتھ بیکری پر ایک نازیبا سلوک کیا گیا۔ اس واقعے نے ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی بدتمیزی اور عدم برداشت کے رجحان کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ بحیثیت انسان اور بحیثیت مسلمان، ہم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم اپنے رویوں میں نرمی، بردباری، اور احترام کا مظاہرہ کریں۔
قاضی فائز عیسیٰ صاحب کے ساتھ بیکری ملازم کا رویہ نہایت ناپسندیدہ تھا اور اُس شخص نے اپنے فرائض کے برعکس بدتمیزی کی، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر شخص کے ساتھ عزت، وقار، اور شائستگی کے ساتھ پیش آئیں، چاہےآپسی اختلافات ہی کیوں نہ ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے ایک روشن مثال ہے، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیشہ دشمنوں اور مخالفین کے ساتھ بھی حسن اخلاق کا مظاہرہ کیا۔ اگر کسی سے غلطی سرزد ہو جائے، تو اُس کی نشاندہی ضرور کی جائے، لیکن نرمی اور حکمت کے ساتھ، تاکہ اصلاح کا موقع ملے اور معاشرتی امن برقرار رہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ پچھلے چند سالوں میں معاشرتی رویے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، اور عوام میں اشتعال انگیزی اور بدتمیزی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں، یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ کسی کے عہدے یا حیثیت کو نشانہ بنا کر اُس کی توہین کرنا معاشرتی بگاڑ کو فروغ دیتا ہے اور عوام کے اندر نفرت کا بیج بوتا ہے۔
اختلاف رائے جمہوری اور انسانی فطرت کا حصہ ہے، لیکن اس اختلاف کو مؤثر اور تہذیب یافتہ انداز میں پیش کرنا ہمارا فرض ہے۔ اگر ہمیں کسی کی بات یا عمل پر اعتراض ہو تو اُس کے خلاف آواز اٹھانے کا حق ضرور ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم اُس اعتراض کو حکمت اور شائستگی کے ساتھ پیش کریں۔
جس شخص نے بھی قاضی فائز عیسیٰ صاحب کے ساتھ بدتمیزی کی، اُس کو چاہئے کہ وہ فوراً اپنا معافی نامہ ریکارڈ کروائے اور اپنی غلطی کا علی الاعلان اعتراف کرے۔ یہ معافی نہ صرف اُس کی طرف سے ندامت کا اظہار ہو گی بلکہ معاشرتی اصلاحات کی طرف ایک مثبت قدم بھی ہوگی۔ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ اپنے معاشرتی رویوں کو درست کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔
بدتمیزی اور گالم گلوچ کا راستہ چھوڑ کر ہمیں نرمی اور بردباری سے مسائل کو حل کرنا سیکھنا ہوگا تاکہ معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن سکے۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

