.معاشرتی آداب سے متعلق ایک جامع حدیث(101)

.معاشرتی آداب سے متعلق ایک جامع حدیث(101)

آج کل ہمارے معاشرے کی صورتحال جو میں بتانے جارہا ہوں وہ دیکھئے گاکہ درست ہے؟ 
کیونکہ میرے اب تک کے مشاھدات اور تجربات میں جو آیاوہی نقل کررہا ہوں ۔
جب بھی کوئی شخص کمزور اور کم درجہ کا ہوتا ہے یعنی مزدور ہو یا پھر ملازم ہو تو اُس پر خوب ظلم کیا جاتا ہے۔ اُسکی کسی بات کو تسلیم نہیں کیا جاتا ۔ مالک اُس پر ظلم کررہا ہو تو کوئی دوسرا بچا بھی نہیں سکتا۔ کوئی بھی مالک کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس بیچارے مظلوم کو معاف کرو اور اسکے حال پر رحم کیا کرو۔ ایسا ہے یا نہیں؟
دوسری صورتحال یہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص کسی ضرورت میں ہوتا ہے تو ہم اُسکی بالکل بھی مدد نہیں کرتے۔ ایسا کہہ دیتے ہیں کہ اُسکی اپنی غلطیاں ہیں، یہ اُسکی اپنی پریشانیاں ہیں، میں اُسکا کام کیوں کروں، میں تو خود بہت مصروف ہوں، میری اپنی پریشانیاں بہت ہیں یا پھر یہ سوچتے ہیں کہ اس کی مدد کرنے سے میرا کیا فائدہ۔ایسا ہے یا نہیں؟
تیسری بیماری یہ ہے کہ جونہی کسی کا عیب مل گیا تو اُسکو فوراً پھیلانا شروع کردیا۔ اُس مسلمان بھائی کو اچھی طرح ذلیل و رسوا کرکے ہر جگہ تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ میں اُسکی پردہ پوشی کرلوں۔ ایسا ہی ہے ناں؟
تو آئیے ہم بحیثیت مسلمان یہ دیکھ لیں کہ اسلامی تعلیمات کیا ہیں اور ایک جامع حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کیا کیا حکم دیا جس کی ہم حرف بہ حرف مخالفت کررہے ہیں۔۔۔
قال:المسلم اخوالمسلم لا يظلمه ولا يسلمه، ومن كان في حاجة اخيه كان الله في حاجته، ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة، ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة.(متفق علیہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص بھی اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرےگاتو اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دُور فرمائے گا۔ اور جو شخص بھی کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میں اس کے عیب چھپائے گا۔(مفہوم)
اس حدیث کی تشریح کی ضرورت نہیں رہی۔ ہم سب خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں کہ ہم کیسے تعلیمات نبوی کو اتنا دور چھوڑ آئے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ ابھی خود سے وعدہ کریں کہ ہر مصیبت زدہ اور پریشان حال کی مدد کریں گے اور کسی کے عیب کو کبھی نہیں اچھالیں گے۔ ہمیشہ پردہ پوشی کریں گے اور اپنے مسلمان بھائیوں کے کام آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق دے۔ آمین

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more