مشروعیت حج کی حکمت
ارشاد فرمایا کہ مشروعیت ِ حج کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ ہر مومن کو خدا سے محبت ہے تو لازم ہے کہ اس محبت کی وجہ سے اس کو شوقِ وصال بھی ہوگا اور انسان ضعیف البُنیان(اپنی پیدائش کے اعتبار سے کمزور )اس دنیا میں(حق تعالیٰ کے) دیدار کی تاب نہیں لاسکتا تو دیدار سے مایوسی ہوتی ہے اور یاس یعنی ناامیدی میں یا تو محبت زائل ہوجاتی ہے جیسا کہ بعض طبیعتوں کا خاصہ ہے اور یا اس قدر اضطراب ہوتا ہے کہ اس سے ہلاکت کی نوبت آجاتی ہے جیسا کہ بعض طبیعتوں کا یہ بھی انداز ہے ، یہ دونوں (انداز) مضر تھے، اس لئے حق تعالیٰ نے ایک مکان بنایا اور اس کو اپنی طرف منسوب فرمایا کہ اگر پورا وصالِ یار نہ ہو تو درودیوار ہی کو دیکھ کر تسکین ہوجائے ۔ اس میں حجر اسود کو یمین اللہ کا لقب دیا کہ دست بوسی کے لئے بے قرار ہوں تو اس سے تسلی ہو ، طواف کا حکم دیا کیونکہ یہ عاشق کی طبعی حالت ہے اور چونکہ عشق کے لئے رشک بھی لازم ہے اس لئے شیطان کی طرف منسوب کرکے تین جگہ کی رمی کا حکم دیا ۔ جب حج اس حکمت سے شروع ہوا تو سفر حج میں اگر ہزار تکلیفیں بھی ہوں تو پروا نہ کرنی چاہئے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۲۰۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

