مشروعیت حج کی حکمت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فر مایا کہ مشروعیتِ حج کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ ہر مؤمن کو خدا سے محبت ہے تو لازم ہے کہ اس محبت کی وجہ سے اس کو شوقِ وصال بھی ہوگا اور انسان ضعیف البُنیان (اپنی پیدائش کے اعتبار سے کمزور ) اس دنیا میں (حق تعالیٰ کے) دیدار کی تاب نہیں لاسکتا تو دیدار سے مایوسی ہوتی ہے اور یاس یعنی نا امیدی میں یا تو محبت زائل ہو جاتی ہے جیسا کہ بعض طبیعتوں کا خاصہ ہے اور یا اس قدر اضطراب ہوتا ہے کہ اس سے ہلاکت کی نوبت آجاتی ہے جیسا کہ بعض طبیعتوں کا یہ بھی انداز ہے، یہ دونوں (انداز ) مضر تھے، اس لئے حق تعالیٰ نے ایک مکان بنایا اور اس کو اپنی طرف منسوب فرمایا کہ اگر پورا وصالِ یار نہ ہوتو درو دیوار ہی کو دیکھ کر تسکین ہوجائے۔ اس میں حجر اسود کو یمین اللہ کا لقب دیا کہ دست بوس کے لئے بے قرار ہوں تو اس سے تسلی ہو ، طواف کا حکم دیا کیونکہ یہ عاشق کی طبعی حالت ہے اور چونکہ عشق کے لئے رشک بھی لازم ہے اس لئے شیطان کی طرف منسوب کرکے تین جگہ کی رمی کا حکم دیا۔ جب حج اس حکمت سے شروع ہوا تو سفر حج میں اگر ہزار تکلیفیں بھی ہوں تو پروا نہ کرنی چاہئے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

