مشترک کاروبار میں حساب کتاب شرعاً ضروری ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ آج کل یہ وبا بھی عام ہے کہ چند بھائیوں کا مشترک کاروبار ہے لیکن حساب کتاب کوئی نہیں۔ کہتے ہیں کہ ہم سب بھائی ہیں،حساب کتاب کی کیا ضرورت ہے؟ حساب کتاب تو غیروں میں ہوتا ہے، اپنوں میں حساب کتاب کہاں۔ اب اس کا کوئی حساب کتاب، کوئی لکھت پڑھت نہیں کہ کسی بھائی کی کتنی ملکیت اور کتنا حصہ ہے؟ ماہانہ کس کو کتنا منافع دیا جائے گا؟ اس کا کوئی حساب نہیں بلکہ الل ٹپ معاملہ چل رہا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ دنوں تک تو محبت و پیار سے حساب چلتا رہتا ہے، لیکن بعد میں دلوں میں شکوے شکایتیں پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہیں کہ فلاں کی اولاد تو اتنی ہے، وہ زیادہ رقم لیتا ہے، فلاں کی اولاد کم ہے،وہ کم لیتا ہے، فلاں کی شادی پر اتنا خرچ کیا گیا، ہمارے بیٹے کی شادی پر کم خرچ ہوا ، فلاں نے کاروبار سے اتنا فائدہ اٹھا لیا، ہم نے نہیں اٹھایا وغیرہ، بس اس طرح کی شکایتیں شروع ہو جاتی ہیں، یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئےطریقے سے دور چلے گئے۔ یاد رکھئے! ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اگر کوئی مشترک چیز ہے تو اس مشترک چیز کا حساب و کتاب رکھا جائے۔اگر حساب و کتاب نہیں رکھا جا رہا ہے تو تم خود بھی گناہ میں مبتلا ہو رہے ہو اور دوسروں کو بھی گناہ میں مبتلا کر رہے ہو۔یاد رکھئے!بھائیوں کے درمیان معاملات کے اندر جو محبت و پیار ہوتا ہے۔ وہ کچھ دن چلتا ہے ، بعد میں وہ لڑائی جھگڑوں میں تبدیل ہو جاتا ہے، اور پھر وہ لڑائی جھگڑا ختم ہونے کو نہیں آتا۔
۔(کھانے کے آداب، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۱۷۹)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

