مسلمانوں نے دین کو صرف عبادات میں منحصر کر دیا ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ دین کے پانچ جزو ہیں۔ پہلا جزو عبادات جیسے نماز، روزہ، حج، زکوۃ وغیرہ۔ دوسرے معاملات جیسے بیچنا خریدنا نوکر رکھنا، رشوت لینا، سود لینا وغیرہ۔ تیسرے عقائد کہ خدا کو ایک جاننا اور اس کو قادر مطلق ماننا وغیرہ۔ چوتھے معاشرت کہ آپس میں میل جول کس طرح رکھیں، جب ملیں مصافحہ کرنا وغیرہ ۔پانچویں اخلاق یعنی ملکاتِ باطنہ ( دل کے اندر جمی ہوئی دائمی عادات) کا درست کرنا ۔ حسد، بغض ، کینہ، عداوت وغیرہ سے دل کو پاک کرنا تحمل، بردباری ، وقار، نرمی، خوش کلامی اپنے اندر پیدا کرنا ۔ یہ پانچ حصے دین کے ہیں مگر ہمارے مسلمان بھائیوں نے دین کو صرف عبادات میں منحصر کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ چار اجزاء کو دین سے خارج سمجھتے ہیں گویا ان کے نزدیک بہت سی نفلیں پڑھ لینا ، گلے میں تسبیح ڈال لینا ، روزہ رکھ لینا بس اس کا نام دین ہے۔ بعضے عبادات کے ساتھ تصحیح عقائد کو بھی دین سمجھتے ہیں۔ باقی معاملات، معاشرت اور اخلاق کو کوئی شخص دین کا جزو نہیں سمجھتا الا ماشاءاللہ۔ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے دنیا کے حالات ہیں ، ان میں ہم جس طرح چاہیں کریں ۔ شریعت سے ان کو کوئی تعلق نہیں حالانکہ یہ سب شریعت ہی کے اجزاء ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

