مسجد کے ائمہ کرام ۔۔۔۔ پریشان نہ ہوں (73)۔
اس دنیا کا یہ اصول ہے کہ جس شخص کو بھی عزت ملتی ہے تو ضروری ہے کہ کچھ لوگ اُس سے نفرت کرنے والے بھی موجود ہوں گے ۔ جہاں کہیں تعریف ہوتی ہے وہیں کچھ لوگ تنقید کرنے والے بھی ہوتے ہیں ۔
مثلاً کوئی شخص علاقہ کا گورنر بنتا ہے، کمپنی کا مالک ہوتا ہے، کسی حلقہ کا لیڈر ہوتا ہے یا پھر کسی اسکول کا پرنسپل ہوتا ہے یا اس طرح کی کوئی بھی مثال لے لیجئے کہ اِسکی عزت خوب ہوتی ہوگی مگر اسکو باتیں سنانے والے، تنقید کرنے والے اور طعن کرنے والے بھی ضرور بالضرور موجود ہوں گے ۔
تو جس شخص کو بھی کوئی عہدہ ملتا ہے تو اُسکو اپنا ظرف بڑا رکھنا چاہئے ۔ تنقید سننے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہئے اور چھوٹی موٹی طعن و تشنیع سے حوصلہ شکنی کا شکار نہیں ہونا چاہئے ۔ جب بھی آپ پر کوئی تنقید کرے تو غور فرمالیں کہ اگر وہ بات قابل اصلاح ہے تو فوراً اصلاح کروائیں ۔ اور اگر قابل اصلاح نہیں بلکہ تنقید برائے تنقید کے قبیل سے ہے تو اُس پر ذرہ برابر بھی پریشان نہ ہوں ۔
مضمون لکھنے کا اصل مقصد نئے ائمہ کرام کے لئے حوصلہ افزائی اور اُنکو سہنے کی قوت پیدا کرنے کا مشورہ دینا ہے ۔ کیونکہ ایک امام جب کسی مسجد یا محلہ میں عزت حاصل کرتا ہے تو وہیں کچھ معترضین اور ناقدین بھی ضرور ہوتے ہیں ۔ مگر نئے ائمہ بہت ہی بیچارے بن جاتے ہیں ۔ وہ پریشان حال ہو کر شکوہ کرتے ہیں کہ مسجد کے لوگ ہمیں نشانہ بناتے ہیں۔ ہماری توہین کرتے ہیں اور ہمیں برا بھلا کہتے ہیں۔
دوستو! اس پر گھبرایا نہ کریں۔ حوصلے پست نہ کریں کیونکہ بزرگان دین فرماتے ہیں کہ یاد رکھو!۔
اعتراض کرنے والوں نے توخدا کو نہ چھوڑا۔ کسی نبی کو نہ چھوڑا اور کسی بھی ولی کو نہ چھوڑا تو پھر تم کیوں پریشان ہوتے ہو؟
ایسے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ جن ائمہ کرام کو یہ روگ لاحق رہتا ہے کہ لوگ بری نظر سے دیکھتے ہیں اور ہر وقت تنقید کرتے ہیں۔ تو اُنکو چاہئے کہ ذرا اپنی نظر ہٹا کر اُن لوگوں کی طرف دیکھیں جو عزت دیتے ہیں۔ اُس منصب کی طرف دیکھیں جس پر اللہ تعالیٰ نے آپکو فائز کیا ہے ۔ اُس ثواب کی طرف دیکھیں کہ جو اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے بدلے میں رکھا ہے۔ اگر یہ مثبت اور اچھی چیزیں آپ دیکھیں گے تو محسوس ہوگا کہ انکی خوشی زیادہ ہے۔ ورنہ اگر صرف منفی رویوں اور منفی لوگوں کی وجہ سے خود کو پریشان رکھا تو کسی مسجد کی امامت میں بھی آپکو سکون نہیں ملے گا اور مسلسل آپ جگہیں بدلتے رہیں گے۔
اس سب کا حل یہ ہے کہ برداشت پیدا کریں، اچھی چیزوں کی طرف توجہ لے جائیں، غلط لوگوں سے اعراض کرنا سیکھیں،پروپیگنڈےکو بڑھاوا نہ دیں اور تھوڑی تھوڑی بات کو دل پر نہ لیا کریں۔ تبھی کامیابی، دلی سکون اور عزت حاصل ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

