مسجد کے ائمہ کرام …یہ ایک کام ضرور کریں (183)۔

مسجد کے ائمہ کرام …یہ ایک کام ضرور کریں (183)۔

مسجد کی امامت ایک عظیم اور معزز منصب ہے جو مسلم معاشرے میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ امام مسجد وہ شخص ہوتا ہے جس کے پیچھے پورا محلہ نماز ادا کرتا ہے، اس سے دینی رہنمائی حاصل کرتا ہے اور اپنی زندگی کے مختلف معاملات وعبادات میں اس کے مشورے پر اعتماد کرتا ہے۔
لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں امام کے ساتھ ہونے والا سلوک اکثرغیر مناسب ہوتا ہے، جس کے نتائج صرف امام پر ہی نہیں، بلکہ پورے محلہ پر پڑتے ہیں۔مساجد میں ائمہ کی تقرری کے حوالے سے جو رویے اپنائے جاتے ہیں وہ اکثر ایک الجھن کا شکار ہوتے ہیں۔ امام صاحب کو کسی معمولی سی بات پر نکال دینا یا ان کی تقرری کے بعد ان پر بے جا تنقید کرنا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ کبھی ان کے لباس پر اعتراض کیا جاتا ہے، تو کبھی طرزِ زندگی پر۔ بعض اوقات تو ایسی معمولی شکایات پر ان کو امامت سے ہٹا دیا جاتاہے جیسے کہ انہوں نے موٹر سائیکل تیز چلائی یا ایک دن نماز میں تاخیر سے پہنچے، امام صاحب کا حرف ض کا مخرج ٹھیک نہیں ہے، امام صاحب نے اپنا کاروبار شروع کرلیا ہے اور امام صاحب وضو صحیح نہیں کرتےوغیرہ وغیرہ۔ یہ ایسےاعتراضات ہیں جو میں نے خود دیکھے اورسنےہیں۔ ان معاملات کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ امام مسجد کو جس احترام اور عزت کا حق دیا جانا چاہیے، وہ ہمارے معاشرے میں نظرانداز کیا جارہاہے۔
اگر ہم ائمہ کرام کو محض چھوٹی موٹی باتوں پر نکالتے رہیں گے، تو یہمساجد کے نظام اور مساجد کی آبادکاری میں بہت نقصان دہ ہوگا۔
میری نظر میں اس مسئلے کا ایک بنیادی حل یہ ہے کہ ائمہ کرام کو اپنی تقرری کے وقت ایک ضروری کام فرض کے درجے میں سمجھ کر ادا کرنا چاہئے۔وہ یہ ہے کہ امامت کے لئےبغیر کسی رسمی تقرری خط کے نہیں جانا چاہیے۔ اکثر ائمہ کرام جب کسی مسجد میں امامت کی جگہ خالی دیکھتے ہیں تو وہ فوراً وہاں پہنچ جاتے ہیں اور بغیر کسی شرائط کے اس منصب کو قبول کر لیتے ہیں۔ یہ رویہ دراصل ان کے اپنے لیے مستقبل میں مشکلات پیدا کرتا ہے، کیونکہ ان کی تقرری غیر رسمی اور غیر قانونی ہوتی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں کسی بھی وقت بغیر کسی وجہ کے نکالا جا سکتا ہے۔
ائمہ کرام کو چاہیے کہ وہ مساجد کی کمیٹی سے تقرری خط کا مطالبہ کریں جس میں تمام صورتحال واضح طور پر تحریر ہوںجیسے کہ ان کا وظیفہ، ان کے فرائض اور تقرری کی دیگر شرائط۔نیز اس خط پر کمیٹی کے تمام ارکان کے دستخط ہونے چاہئیں تاکہ یہ ایک مستند دستاویز ہو۔ یہ نہ صرف امام کے حق میں ہے بلکہ مسجد کی کمیٹی کے لیے بھی مفید ہے، کیونکہ یہ کسی بھی قسم کی غلط فہمیوں اور تنازعات سے بچنے کا ذریعہ بنے گا۔
تقرری کی تمام تفصیل کو تحریری شکل میں لے آنا ایک اہم قدم ہے جو دونوں فریقین کے حقوق اور فرائض کو واضح کر دےگا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطافرمائے اور دینی خدمات میں خلوص اور استقامت نصیب فرمائے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more