مسجد بنانے سے پہلے ضرور غور وفکر کریں (55)۔

مسجد بنانے سے پہلے ضرور غور وفکر کریں (55)۔

ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جس شخص نے اللہ کی رضا کے لئے مسجد یعنی اللہ کا گھر بنایا تو اللہ تعالیٰ اسکے لئے جنت میں گھر بنا دیں گے۔
اب اس بات سے بظاہر میری سمجھ میں یہی آرہا ہے کہ جہاں کہیں مسلمانوں کی معاشرت ہو، خاندان آباد ہوں یا پھر مسلمانوں نے اس جگہ پر قیام کیا ہو تو ان سب کو چاہئے کہ باہمی اتفاق رائے سے مسجد بنائیں اور بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
جبکہ پاکستانی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب ہمارے پاس پیسے جمع ہوجائیں گے تو ہم مسجدبنائیں گے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے جنت میں گھر بنا دیں۔ پھر یوں ہوتا ہے کہ جب پیسے جمع ہوگئے تو کسی بھی علاقے میں جا کر مسجد بنا دی۔ نہ ہی وہاں مسجد کے آباد کرنے والے لوگ تھے اور نہ ہی وہاں مسجد کا خیال کرنے والے لوگ تھے۔
کچھ لوگ بہ تکلف ضرورت پیدا کرلیتے ہیں کہ یہاں مسجد تین گلیوں کو چھوڑ کر چوتھی گلی میں ہے اسی لئے ہم اپنی گلی میں بھی ایک مسجد بنا لیتےہیں۔
اس طرح ملک پاکستان پوری دنیا میں اس اعزاز میں اول نمبر پر ہے کہ یہاں مساجد بکثرت موجودہیں مگر افسوس اس بات کا ہے کہ نمازیوں کی تعداد میں اول نمبرپر نہیں ہے۔
اس لئے مسجد بنانے کا شوق رکھنے والے لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ازراہ کرم اس بات کو مدنظر رکھیں کہ کسی بھی جگہ مسجد بنانے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ وہاں پر مسجد کی ضرورت شدیدہ ہے یا نہیں ہے۔ کیونکہ زمین کا یہ ٹکڑا پھر ہمیشہ ہمیشہ عبادت کے لئے وقف ہوجائیگا۔ اگر ضرورت نہ دیکھی گئی تو پھر آپکو مسجد کے بنانے کا ثواب تو مل جائیگا مگر پھر جب وہ مسجد ویران رہے گی تو پھر گناہ کس کے ذمہ ہوگا؟
اول تو یہ چیز دیکھ لیں کہ وہاں پر ضرورت ہے یا نہیں ۔ اگر قریب ایک دو کلومیٹر کے دائرے میں مسجد موجود ہے تو وہ ایک کافی ہوجانی چاہئے۔ شریعت کی کسی کتاب میں یہ نہیں لکھاہوا ہے کہ مسلمانوں کی ہر گلی میں مسجد ہونی چاہئے البتہ یہ ضرور لکھا ہوا ہے کہ ہر گھر سے تمام نمازیوں کو مسجد پہنچنا چاہئے ۔
دوسری وجہ پاکستان میں مساجد کی کثرت کی یہ ہے کہ کچھ لوگ کسی جائیداد پر قبضہ کرنے کے لئے بھی وہاں مسجد بنا لیتےہیں۔نعوذباللہ۔ ایک صاحب کے والد صاحب کا انتقال ہوا تو انہوں نے ورثہ کی زمین میں مسجد بنانے کا ارادہ کیا۔ جب اُنکو طے شدہ حصہ سے زیادہ مل گیا تو چھوٹی سی مسجد بنالی اور باقی جگہ پر اپنا گھر۔ ایسی عجیب و غریب مثالیں بھی موجود ہیں۔
مسجد بنانے کے نام پر ایسے خلاف شرع کام بھی ہورہے ہیں کہ ایک جگہ تو یہ دیکھنے میں آیا کہ ایک مالدار صاحب نے اپنی کوٹھی کے اندر ہی جامعہ مسجد بنالی کیونکہ وہ اپنی تمام زکوٰۃ اپنی ہی مسجد پر لگانا چاہتے تھے۔ تو تملیک کرواکر مسجد پر لگاتے رہے۔ بلاضرورت ایسی ایسی چیزوں سے مزین کردیا کہ دور دور سے لوگ دیکھنے آرہے ہیں کہ کتنی عظیم الشان اور عالی شان مسجد بنا ڈالی ۔ صرف دو مرلہ کے پلاٹ میں مسجد بنانے کے لئے تین کروڑ روپیہ لگا دیا۔ سبحان اللہ کتنا ہی نیک آدمی ہے ۔ لوگ دیکھ دیکھ کر کہتےہیں کہ ایسا مالدار سب کو بننا چاہئے ۔نعوذباللہ ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more