مستند عالم کا تفرد
ارشاد فرمایا کہ کسی مستند عالمِ دین کے ذاتی اجتہاد کے نتیجے میں بننے والی منفرد رائے اس کا تفرد کہلاتی ہے جو دوسروں کے لیے حجت نہیں۔ اسے رد کردینا چاہئے اس لیے کہ ہم ائمہ مجتہدین کے مقلد ہیں ۔ جب ہم اپنے امام کی رائے کے خلاف مثلاََ امام الشافعی،امام مالک اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کے اجتہادات کو قبول نہیں کرتے تو آج تیرہ سو سال بعد کسی عالمِ دین کا تفرد کس بنیاد پر قبول کر سکتے ہیں؟ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ ان بڑے ائمہ کرام کے فتاویٰ تو ہم ان کے تفقہ، تورع اور جناب رسول اللہ ﷺ کی توثیق کے باوجود ترک کردیں اور دورِ حاضر کے کسی مقرر، واعظ و خطیب ِ شعلہ بیان کی آراء پر اپنے فقہاء و اکابرین کے طریق سے عدول کریں؟
( مؤرخہ ۱۸ جنوری ۲۰۱۹ء،ہفتہ وار مجلس سلوک، بمقام خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

