مسائل میں علماء کا اتفاق کیوں نہیں؟
حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں بعض لوگ آج کل یہ بھی کہتے ہیں کہ مجتہدین کا آپس میں اختلاف کیوں رہا ۔ سب نے مل کر کمیٹی کرکے اتفاق رائے کیوں نہ کرلیا یہ لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ دنیا میں کونسی چیز اختلاف سے خالی ہے بہت سے مسائل طب کے ایسے ہیں جن میں اطبا مجتہدین کا اختلاف رہا تو انہوں نے کمیٹی کرکے اس اختلاف کو کیوں نہ رفع کرلیا اس سے بھی واضح نظیر لیجئے کہ سلطنت موجودہ کا قانون ایک ہے لیکن پھر بھی دو ججوں میں اختلاف ہوتا ہے پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ طبیبوں ، ججوں کے اختلاف کو تو برانہ کہا جائے نہ اس پر اعتراض کیا جائے کہ کمیٹی کرکے اس پر اتفاق رائے کیوں نہیں کرلیتے اور مجتہدین پر اعتراض کیا جائے حضرات انصاف آپ ہی کے اوپر ہے۔ ( ج۲۶ ص ۱۴۷)
اسلام کی بنیادیں آیات و احادیث اور آپ کی سنتیں ہیں جن کے فہم و ادراک میں خاصا اختلاف ہوسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ خود صحابہ میں بھی اختلاف ہوا بعد میں بھی ہوتا رہا اور قیامت تک ہوتا رہے گا خلیفہ ابو جعفر نے جب لوگوں کو موطا امام مالک کا پابند کرنا چاہا تو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے کتنی حکیمانہ بات فرمائی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب مختلف بستیوں میں پھیل گئے اور ہر ایک کے پاس علم ہے تو اگر ان سب کو ایک ہی رائے پر مجبور کروگے تو فتنہ ہوگا۔
آج کل لیکچروں میں اتفاق و اتحاد پر زور دیا جاتا ہے رفع اختلاف کی صورت یہ پیدا کی جاتی ہے کہ جواز و عدم جواز کو چھوڑ دیا جائے اور اتحادی صورتوں پر عمل کیا جائے لیکن یہ نہیں دیکھا جاتا کہ دنیا کے اختلاف پر دین کے اختلاف کس طرح قیاس کئے جاسکتے ہیں دنیا کا اختلاف جدا نوعیت رکھتا ہے اور دین کا اختلاف دوسرا پہلو رکھتا ہے دنیا کے اختلافات پر دین کے اختلافات قیاس نہیں کئے جا سکتے کہ جس طرح دنیا کے اختلافات کو کھینچ تان کر عقلی ڈھکو سلوں سے دور کردیا اسی طرح دین میں بھی ہوسکے دین میں عقلی فتویٰ معتبر نہیں۔
کچہری میں وکلاء کا اتفاق کیجئے مدعی مدعاعلیہ میں اتحاد کیجئے قانون عدالت کی رو سے دونوں مجرموں کو سزا دلوائیے کہ کیوں اختلاف کیا جب اس کا انتظام ہوگا دین میں بھی آپ کچھ کرنے کی امید رکھ سکیں گے۔
