مزاراتِ اولیاء سے استفادہ
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ قبورِ اولیاء سے یہ فیض ہو سکتا ہے کہ نسبت قوی ہوجائے ، تعلیمِ سلوک کا فیض قبور سے نہیں ہوتا ۔ احقر نے سوال کیا کہ مزارات سے استفادہ کی کوئی خاص صورت ہے ؟ تو فرمایا کہ صرف یہ کہ فاتحہ وغیرہ پڑھ کر صاحب ِ قبر کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھ جائے۔ اس سے نسبت کی تقویت ہوتی ہے ، یہ تقویت ِ نسبت بعض لوگوں کو تو پوری طرح معلوم و محسوس ہوتی ہے ورنہ کم از کم اتنی بات محسوس ہوتی ہے کہ کوئی نئی کیفیت قلب میں پیدا ہوئی مگر اس میں زیادہ کاوش نہ کرنا چاہیے کیونکہ بعض حضراتِ اکابر کا مقولہ ہے کہ ’’روباہ زندہ بہ کہ شیر مردہ‘‘ یعنی مرے ہوئے شیر سے زندہ لومڑی بہتر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ زندہ پیر اگرچہ ناقص ہو، کامل شیخ ِمردہ سے اس کے حق میں زیادہ مفید ہے کیونکہ وہ تعلیم کرتا ہے اور تعلیم سے بعض اوقات نسبت قوی پیدا ہوجاتی ہے ۔ دوسرے یہ کہ مزارات سے حاصل شدہ فیوض و کیفیات پائیدار نہیں ہوتیں، مفارقت کے بعد گھٹ جاتی ہیں ۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۳۳۷)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

