مروجہ جہیز کی بنیاد محض تفاخر اور نام و نمود پر ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ غور کر کے دیکھا جائے تو رسموںکی بناء اور اصل بھی تفاخر ہے ، حتی کہ بیٹی کو جو چیز جہیز میں دی جاتی ہے اس کی اصل بھی یہی ہے ۔ بیٹی لخت ِ جگر کہلاتی ہے، ساری عمر تو اس کے ساتھ یہ برتاؤ رہا کہ چھپا چھپا کر اس کو کھلاتے تھے کہ اچھا ہے کوئی لقمہ ہماری بیٹی کے پیٹ میں پڑ جائے گا تو کام آئے گا ، دوسرے کو دکھانا بھی پسند نہ تھا کہ شاید نظر لگ جائے ۔اور نکاح کا نام آتے ہی ایسا کایا پلٹ ہوا کہ ایک ایک چیز مجمع کو دکھائی جاتی ہے۔ برتن ، جوڑے اور صندوق حتی کہ آئینہ کنگھی تک شمار کر کے دکھلائے جاتے ہیں ۔ شاید وہ پہلے لخت ِ جگر تھی اور اب نہیں رہی یا اب ہے اور پہلے نہ تھی جو اب کے اور پہلے کے برتاؤ میں بالکل الٹا فرق ہوگیا ۔ اگر آپ غور کریں گے تو اس کی وجہ صرف تفاخر پائیں گے ، برادری کو دکھلانا ہے کہ ہم نے اتنا دیا ، یہ منظور نہیں کہ ہماری بیٹی کے پاس سامان زیادہ ہوجائے۔(صفحہ ۲۲۰،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

