مرد کے مقابلہ میں عورت کی گواہی آدھی ہے
اب اس وضاحت کی روشنی میں شریعت کے قوانین ِ شہادت پر نظر دوڑائیے۔ مرد کے مقابلہ میں عورت کی گواہی آدھی ہے۔ قاضی کے سامنے کٹہرے میں مرد حضرات بھی بوکھلا جاتے ہیں۔ عورتوں کا ان حالات میں متزلزل ہونا بالکل معقول اور فطری ہے ۔ یقینا کچھ خواتین اس سے مستثنیٰ ہوں گی لیکن حکم عموم پر لگایا جاتا ہے اور استثناء بہرحال نادر ہے ، بالخصوص مشرقی خواتین میں۔ لہٰذا اس حدیث کی آڑ لے کر اسلام کے جامع و عمیق نظام ِ اعتدال پر طعن یا اپنی انا کی تسکین کا اظہار ایسا مغالطہ ہے جو ابدی خسران کا سبب بن سکتا ہے۔
(۲۴ جنوری ۲۰۱۹ء،درس صحیح البخاری ، بمقام دارالحدیث ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔